ہمارا المیہ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم مسلمان ہیں۔ پر ہمارے کام دیکھیے۔ بے ہودہ تصاویر کو دکھا کر ہم سٹار لینا چاہتے ہیں۔ کوئی کہے تو اسے بلاک کر دیتے ہیں۔ کیونکہ ہمارے اندر موجود ایمان اتنا کمزور ہو چکا ہے۔ کہ ہمیں مرنا بھول چکا ہے۔ ہمارے خیال میں لوگوں کی واہ واہ بہت عزیز ہے۔ ہماری آنکھ بے شرمی کی ہر حد عبور کر چکی ہے۔ لعنت ہے ایسے لوگوں پر جو حق بات سن کر یہ کہہ دیتے ہیں۔ ہمیں پتہ ہے۔ ہمیں مت سیکھاؤ۔ اگر پتہ ہے تو عمل کیوں نہیں۔ الله ہماری بہنوں میں حیاء اور بھائیوں کی آنکھوں میں شرم پیدا کر۔ آمین






عم یتسآءلون : سورۃ الكافرون : آیت 6
لَکُمۡ دِیۡنُکُمۡ وَلِیَ دِیۡنِ ٪﴿۶﴾
تفسیر مکہ :
٦۔ ١ یعنی اگر تم اپنے دین پر راضی ہو اور اسے چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہو، تو میں اپنے دین پر راضی ہوں میں اسے کیوں چھوڑوں۔ ؟ (لنا اعمالنا ولکم اعمالکم)
عم یتسآءلون : سورۃ الكافرون : آیت 5
وَ لَاۤ اَنۡتُمۡ عٰبِدُوۡنَ مَاۤ اَعۡبُدُ ؕ﴿۵﴾
تفسیر مکہ :
بعض نے پہلی آیت کو حال کے اور دوسری کو استقبال کے مفہوم میں لیا ہے، لیکن امام شوکانی نے کہا ہے کہ ان تکلفات کی ضرورت نہیں ہے۔ تاکید کے لیے تکرار، عربی زبان کا عام اسلوب ہے، جسے قرآن کریم میں کئی جگہ اختیار کیا گیا ہے۔ جیسے سورة رحمٰن، سورة مرسلات میں ہے۔ اسی طرح یہاں بھی تاکید کے لیے یہ جملہ دہرایا گیا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ یہ کبھی ممکن نہیں کہ میں توحید کا راستہ چھوڑ کر شرک کا راستہ اختیار کرلوں، جیسا کہ تم چاہتے ہو۔ اور اگر اللہ نے تمہاری قسمت میں ہدایت نہیں لکھی ہے، تو تم بھی اس توحید اور عبادت الہی سے محروم ہی رہو گے۔
عم یتسآءلون : سورۃ الكافرون : آیت 4
وَ لَاۤ اَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدۡتُّمۡ ۙ﴿۴﴾
(ترجمہ ابن کثیر(فتح محمد :
اور (میں کہتا ہوں) کہ جن کی تم پرستش کرتے ہو ان کی پرستش کرنے والا نہیں ہوں
عم یتسآءلون : سورۃ الكافرون : آیت 3
وَ لَاۤ اَنۡتُمۡ عٰبِدُوۡنَ مَاۤ اَعۡبُدُ﴿
تفسیر مکہ :
بعض نے پہلی آیت کو حال کے اور دوسری کو استقبال کے مفہوم میں لیا ہے، لیکن امام شوکانی نے کہا ہے کہ ان تکلفات کی ضرورت نہیں ہے۔ تاکید کے لیے تکرار، عربی زبان کا عام اسلوب ہے، جسے قرآن کریم میں کئی جگہ اختیار کیا گیا ہے۔ جیسے سورة رحمٰن، سورة مرسلات میں ہے۔ اسی طرح یہاں بھی تاکید کے لیے یہ جملہ دہرایا گیا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ یہ کبھی ممکن نہیں کہ میں توحید کا راستہ چھوڑ کر شرک کا راستہ اختیار کرلوں، جیسا کہ تم چاہتے ہو۔ اور اگر اللہ نے تمہاری قسمت میں ہدایت نہیں لکھی ہے، تو تم بھی اس توحید اور عبادت الہی سے محروم ہی رہو گے۔
عم یتسآءلون : سورۃ الكافرون : آیت 2
لَاۤ اَعۡبُدُ مَا تَعۡبُدُوۡنَ ۙ﴿۲﴾
(ترجمہ ابن کثیر(فتح محمد :
جن (بتوں) کو تم پوجتے ہو ان کو میں نہیں پوجتا
عم یتسآءلون : سورۃ الكافرون : آیت 1
قُلۡ یٰۤاَیُّہَا الۡکٰفِرُوۡنَ ۙ﴿۱﴾
تفسیر مکہ :
١۔ ١ الکفرون میں الف لام جنس کے لیے ہے لیکن بطور خاص صرف ان کافروں سے خطاب ہے جن کی بابت اللہ کو علم تھا کہ ان کا خاتمہ کفر و شرک پر ہوگا۔ کیونکہ اس سورت کے نزول کے بعد کئی مشرک مسلمان ہوئے اور انہوں نے اللہ کی عبادت کی.







submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain