اے الله آج تک ہم نے جتنے بھی گناہ کئے سب اپنی رحمت سے معاف فرما دے۔ یا الله ہماری توبہ قبول فرما۔ یاالله ہماری ہر دعا قبول فرما۔ آمین۔ ثم آمین
















عم یتسآءلون : سورۃ الناس : آیت 6
مِنَ الۡجِنَّۃِ وَ النَّاسِ ٪﴿۶﴾
تفسیر آسان قرآن :
4: قرآن کریم نے سورة انعام (٦۔ ١١٢) میں بتایا ہے کہ شیطان جنات میں سے بھی ہوتے ہیں اور انسانوں میں سے بھی ہوتے ہیں، البتہ شیطان جو جنات میں سے ہے وہ نظر نہیں آتا اور دلوں میں وسوسہ ڈالتا ہے، لیکن انسانوں میں سے جو شیطان ہوتے ہیں وہ نظر آتے ہیں اور ان کی باتیں ایسی ہوتی ہیں کہ انھیں سن کر انسان کے دل میں طرح طرح کے برے خیالات اور وسوسے آجاتے ہیں، اس لیے آیت کریمہ میں دونوں قسم کے وسوسہ ڈالنے والوں سے پناہ مانگی گئی ہے، شیطان کی چالیں کمزور ہوتی ہیں اور اس میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ انسان کو گناہ پر مجبور کرسکے، یہ تو انسان کی ایک آزمائش ہے کہ وہ انسان کو بہکانے کی کوشش کرتا ہے لیکن جو بندہ اس کے بہکائے میں آنے سے انکار کرکے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ لے
عم یتسآءلون : سورۃ الناس : آیت 5
الَّذِیۡ یُوَسۡوِسُ فِیۡ صُدُوۡرِ النَّاسِ ۙ﴿۵﴾
ترجمہ کنز الایمان :
(٥) وہ جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتے ہیں ،
عم یتسآءلون : سورۃ الناس : آیت 4
مِنۡ شَرِّ الۡوَسۡوَاسِ ۬ۙ الۡخَنَّاسِ ۪ۙ﴿۴﴾
تفسیر مکہ :
٤۔ ١ الوسواس، بعض کے نزدیک اسم فاعل الموسوس کے معنی میں ہے اور بعض کے نزدیک یہ ذی الوسو اس ہے۔ وسوسہ، مخفی آواز کو کہتے ہیں، شیطان بھی نہایت غیر محسوس طریقوں سے انسان کے دل میں بری باتیں ڈال دیتا ہے اسی کو وسوسہ کہتے ہیں۔ الخناس (کھسک جانے والا یہ شیطان کی صفت ہے۔ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو یہ کھسک جاتا ہے اور اللہ کی یاد سے غفلت برتی جائے تو دل پر چھا جاتا ہے)
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain