Damadam.pk
Unknown_30's posts | Damadam

Unknown_30's posts:

SURAH AL_FATIHAH
U  : SURAH AL_FATIHAH - 
SURAH IKHLAS
U  : SURAH IKHLAS - 
khud ko tanha na samjo
U  : khud ko tanha na samjo - 
respect your father
U  : respect your father - 
ghor karain
U  : ghor karain - 
HADEES MUBARAK
U  : HADEES MUBARAK - 
HADEES MUBARAK HAI
U  : HADEES MUBARAK HAI - 
respect your father, please
U  : respect your father, please - 
muft main naiki kamaye
U  : muft main naiki kamaye - 
الله سب سے بہترین دوست ہے
U  : الله سب سے بہترین دوست ہے - 
سبحان الله۔  ماشاءالله
U  : سبحان الله۔ ماشاءالله - 
ذوالحجہ کے مہینے میں یہ نیکیاں ضرور کریں
U  : ذوالحجہ کے مہینے میں یہ نیکیاں ضرور کریں - 
قربانی کے بارے میں ضروری معلومات
U  : قربانی کے بارے میں ضروری معلومات - 
الله کے ذکر سے ہی دلوں کو سکون ہے
U  : الله کے ذکر سے ہی دلوں کو سکون ہے - 
Unknown_30
 

الم : سورۃ الفاتحة : آیت 7
صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ ۙ۬ غَیۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا الضَّآلِّیۡنَ ٪﴿۷﴾
تفسیر ابن مسعود :
صراط الذین انعمت علیہم غیر المغضوب علیہم ولا الضالین۔
طبری نے 1/188 میں طبری کی سند سے حضرت ابن مسعود (رض) سے نقل کیا کہ المغضوب علیہم سے یہودی مراد ہیں۔
طبری نے 1/195 میں اپنی سند سے حضرت ابن مسعود (رض) اور صحابہ کرام کی ایک جماعت سے نقل کیا کہ " الضالین " سے نصاریٰ مراد ہیں۔

Unknown_30
 

الم : سورۃ الفاتحة : آیت 6
اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ ۙ﴿۵﴾
تفسیر مکہ :
ف ١ ہدایت کے کئی مفہوم ہیں، راستے کی طرف رہنمائی کرنا، راستے پر چلا دینا، منزل مقصود تک پہنچا دینا۔ اسے عربی میں ارشاد توفیق، الہام اور دلالت سے تعبیر کیا جاتا ہے، یعنی ہماری صراط مستقیم کی طرف رہنمائی فرما، اس پر چلنے کی توفیق اور اس پر استقامت نصیب فرما، تاکہ ہمیں تیری رضا (منزل مقصود) حاصل ہوجائے۔ یہ صراط مستقیم محض عقل اور ذہانت سے حاصل نہیں ہوسکتی۔ یہ صراط مستقیم وہی ، الاسلام، ہے، جسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دنیا کے سامنے پیش فرمایا اور جو اب قرآن و احادیث صحیحہ میں محفوظ ہے۔

Unknown_30
 

الم : سورۃ الفاتحة : آیت 5
اِیَّاکَ نَعۡبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ ؕ﴿۴﴾
تفسیر ابن عباس :
(٤۔ ٥) ہم تیری ہی توحید بیان کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد چاہتے ہیں اور تجھ ہی سے تیری عبادت پر اور تیرے ان انعامات پر کہ جن کی وجہ سے ہم تیری فرمان برداری پر قائم رہیں مدد مانگتے ہیں۔ قائم رہنے والے دین اسلام کی طرف ہماری رہنمائی فرما ایسی رہنمائی جس سے تو خوش ہے اور ایک تفسیر یہ بھی کی گئی ہے کہ ہمیں ان دن پر ثابت قدم رکھ اور کتاب اللہ کے ساتھ بھی اس کی تفسیر کی گئی ہے یعنی اس قرآن کے حلال و حرام اور اس کے مفہوم سمجھنے کی توفیق عطا فرما۔

Unknown_30
 

الم : سورۃ الفاتحة : آیت 4
مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنِ ؕ﴿۳﴾
تفسیر آسان قرآن :
(٣) روز جزاء کا مطلب ہے وہ دن جب تمام بندوں کو ان کے دنیا میں کیے ہوئے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا، یوں تو روز جزاء سے پہلے بھی کائنات کی ہر چیز کا اصلی مالک اللہ تعالیٰ ہے ؛ لیکن یہاں خاص طور پر روز جزاء کے مالک ہونے کا ذکر اس لیے کیا گیا کہ دنیا میں اللہ تعالیٰ نے ہی انسانوں کو بہت سی چیزوں کا مالک بنایا ہوا ہے، یہ ملکیت اگرچہ ناقص اور عارضی ہے تاہم ظاہری صورت کے لحاظ سے ملکیت ہی ہے، لیکن قیامت کے دن جب جزاء وسزا کا مرحلہ آئے گا تو یہ ناقص اور عارضی ملکیتیں بھی ختم ہوجائیں گی، اس وقت ظاہری ملکیت بھی اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی نہ ہوگی۔

Unknown_30
 

الم : سورۃ الفاتحة : آیت 3
الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ ۙ﴿۲﴾
تفسیر مکہ :
ف ١ رحمن بروز فعلان اور رحیم بر وزن فعیل ہے۔ دونوں مبالغے کے صیغے ہیں۔ جن میں کثرت اور دوام کا مفہوم پایا جاتا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ بہت رحم کرنے والا ہے اور اس کی یہ صفت دیگر صفات کی طرح دائمی ہے۔ بعض علماء کہتے ہیں رحمٰن میں رحیم کی نسبت زیادہ مبالغہ ہے اسی لیے رحمٰن الدنیا والآخرہ کہا جاتا ہے۔ دنیا میں اس کی رحمت جس میں بلا تخصیص کافر و مومن سب فیض یاب ہو رہے ہیں اور آخرت میں وہ صرف رحیم ہوگا۔ یعنی اس کی رحمت صرف مومنین کے لیے خاص ہوگی۔ اللھم اجعلنا منھم۔ آمین

Unknown_30
 

الم : سورۃ الفاتحة : آیت 2
اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ۙ﴿۱﴾
تفسیر ابن عباس :
(١) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ تمام شکر اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ اپنی مخلوقات پر انعام کرتا ہے اور مخلوق اس کی حمد وثنا کرتی ہے۔ ایک یہ تفسیر بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عظیم الشان نعمتوں پر شکر ہے جو اس نے اپنے مومن بندوں پر کیں اور ان کو ایمان کی ہدایت عطا فرما کر سب سے بڑا انعام دیا، یہ تفسیر بھی ہے کہ شکر وحدانیت اور الوہیت اس اکیلے اللہ کے لیے ہے جس کا کوئی معاون اور وزیر نہیں ہے اور وہ ہر ہر جاندار کا پالنے والا ہے جو زمین اور آسمان پر ہے اور یہ تفسیر بھی کی گئی ہے کہ وہ جنوں اور انسانوں کا مالک اور سردار ہے، یہ بھی تفسیر ہے کہ وہ مخلوق کو پیدا کرنے والا ان کو رزق دینے والا اور ایک حالت کو دوسری حالت سے بدلنے والا ہے۔