Damadam.pk
Wasiq_khan's posts | Damadam

Wasiq_khan's posts:

Wasiq_khan
 

mein Ay tan nimi ahda,Gunahgaar nimi mein...
Ay such hey muhabbat da Adakaar nimi mein...
hunr Soch k kar piyaar da Aghaaz medey naal...
Hunr pehly jehan Dheer wafadar nimi mein...
Na karni medey naal wala ayjhan mazakan ...
Na akhin wala yaar teda yaar nimi mein...
Mein jaan k the khardan,unday samnrey messaa...
O awin samajhday jo samajhdaar nimi mein...
nai rok saga zulm tein tarriyan v nai mariyan...
Be pharr han magar Zalim da tarafdaar nimi mein...
Yousuf undi zindgi hey jenday naal Guzarey...
Hunr barnda Undi Rah di Diwaar nimi mein...

Wasiq_khan
 

دشت دل میں سراب تازہ ہیں
بجھ چکی آنکھ خواب تازہ ہیں
داستان شکست دل ہے وہی
ایک دو چار باب تازہ ہیں
کوئی موسم ہو دل گلستاں میں
آرزو کے گلاب تازہ ہیں
دوستی کی زباں ہوئی متروک
نفرتوں کے نصاب تازہ ہیں
آگہی کے ہماری آنکھوں پر
جس قدر ہیں عذاب تازہ ہیں
زخم در زخم دل کے کھاتے میں
دوستوں کے حساب تازہ ہیں
سر پہ بوڑھی زمین کے امجدؔ
اب کے یہ آفتاب تازہ ہیں

Wasiq_khan
 

جب بھی اس شخص کو دیکھا جائے
کچھ کہا جائے نہ سوچا جائے
دیدۂ کور ہے قریہ قریہ
آئنہ کس کو دکھایا جائے
دامن عہد وفا کیا تھا میں
دل ہی ہاتھوں سے جو نکلا جائے
درد مندوں سے تغافل کب تک
اس کو احساس دلایا جائے
کیا وہ اتنا ہی حسیں لگتا ہے
اس کو نزدیک سے دیکھا جائے
وہ کبھی سر ہے کبھی رنگ امجدؔ
اس کو کس نام سے ڈھونڈا جائے

Wasiq_khan
 

جیسے میں دیکھتا ہوں لوگ نہیں دیکھتے ہیں
ظلم ہوتا ہے کہیں اور کہیں دیکھتے ہیں
تیر آیا تھا جدھر سے یہ مرے شہر کے لوگ
کتنے سادا ہیں کہ مرہم بھی وہیں دیکھتے ہیں
کیا ہوا وقت کا دعویٰ کہ ہر اک اگلے برس
ہم اسے اور حسیں اور حسیں دیکھتے ہیں
اس گلی میں ہمیں یوں ہی تو نہیں دل کی تلاش
جس جگہ کھوئے کوئی چیز وہیں دیکھتے ہیں
شاید اس بار ملے کوئی بشارت امجدؔ
آئیے پھر سے مقدر کی جبیں دیکھتے ہیں

Wasiq_khan
 

دل کے دریا کو کسی روز اتر جانا ہے
اتنا بے سمت نہ چل لوٹ کے گھر جانا ہے
اس تک آتی ہے تو ہر چیز ٹھہر جاتی ہے
جیسے پانا ہی اسے اصل میں مر جانا ہے
بول اے شام سفر رنگ رہائی کیا ہے
دل کو رکنا ہے کہ تاروں کو ٹھہر جانا ہے
کون ابھرتے ہوئے مہتاب کا رستہ روکے
اس کو ہر طور سوئے دشت سحر جانا ہے
میں کھلا ہوں تو اسی خاک میں ملنا ہے مجھے
وہ تو خوشبو ہے اسے اگلے نگر جانا ہے
وہ ترے حسن کا جادو ہو کہ میرا غم دل
ہر مسافر کو کسی گھاٹ اتر جانا ہے

Wasiq_khan
 

نہ جانے کس لیے امیدوار بیٹھا ہوں
اک ایسی راہ پہ جو تیری رہ گزر بھی نہیں

Wasiq_khan
 

اپنا تو یہ کام ہے بھائی دل کا خون بہاتے رہنا
جاگ جاگ کر ان راتوں میں شعر کی آگ جلاتے رہنا
اپنے گھروں سے دور بنوں میں پھرتے ہوئے آوارہ لوگو
کبھی کبھی جب وقت ملے تو اپنے گھر بھی جاتے رہنا
رات کے دشت میں پھول کھلے ہیں بھولی بسری یادوں کے
غم کی تیز شراب سے ان کے تیکھے نقش مٹاتے رہنا
خوشبو کی دیوار کے پیچھے کیسے کیسے رنگ جمے ہیں
جب تک دن کا سورج آئے اس کا کھوج لگاتے رہنا
تم بھی منیرؔ اب ان گلیوں سے اپنے آپ کو دور ہی رکھنا
اچھا ہے جھوٹے لوگوں سے اپنا آپ بچاتے رہنا

Wasiq_khan
 

اتنے خاموش بهی رہا نہ کرو
غم جدائی میں یوں کیا نہ کرو
خواب ہوتے ہیں دیکهنے کےلیے
ان میں جا کر مگر رہا نہ کرو
کچه نہیں ہو گا گلہ کرنے سے
ان سے نکلیں حکاتیں شاید
حرف لکه کر مٹا دیا نہ کرو
اپنے رتبے کا کچه لحاظ منیر
یار سب کو بنا لیا نہ کرو

Wasiq_khan
 

اس کا نقشہ ایک بے ترتیب افسانے کا تھا
یہ تماشا تھا یا کوئی خواب دیوانے کا تھا
سارے کرداروں میں بے رشتہ تعلق تھا کوئی
ان کی بے ہوشی میں غم سا ہوش آ جانے کا تھا
عشق کیا ہم نے کیا آوارگی کے عہد میں
اک جتن بے چینیوں سے دل کو بہلانے کا تھا
خواہشیں ہیں گھر سے باہر دور جانے کی بہت
شوق لیکن دل میں واپس لوٹ کر آنے کا تھا
لے گیا دل کو جو اس محفل کی شب میں اے منیرؔ
اس حسیں کا بزم میں انداز شرمانے کا تھا

Wasiq_khan
 

رٙنجِ فراقِ یار میں رُسوا نہیں ہُوا
اِتنا میں چُپ ہُوا کہ تماشہ نہیں ہُوا
ایسا سفر ہے جس میں کوئی ہمسفر نہیں
رستہ ہے اس طرح کا کہ دیکھا نہیں ہُوا
مشکل ہُوا ہے رہنا ہمیں اِس دیار میں
برسوں یہاں رہے ہیں ،یہ اپنا نہیں ہُوا
وہ کام شاہِ شہر سے یا شہر سے ہُوا
جو کام بھی ہُوا ،یہاں اچھا نہیں ہُوا
ملنا تھا ایک بار اُسے پھر کہیں منیر
ایسا میں چاہتا تھا ،پر ایسا نہیں ہُوا

Wasiq_khan
 

تمہیں غیروں سے کب فرصت ہم اپنے غم سے کم خالی
چلو بس ہو چکا ملنا نہ تم خالی نہ ہم خالی

Wasiq_khan
 

وہ بھلا کیسے بتائے کہ غم ہجر ہے کیا
جس کو آغوش محبت کبھی حاصل نہ ہوا

Wasiq_khan
 

زندگی یوں ہوئی بسر تنہا
قافلہ ساتھ اور سفر تنہا
اپنے سائے سے چونک جاتے ہیں
عمر گزری ہے اس قدر تنہا
رات بھر باتیں کرتے ہیں تارے
رات کاٹے کوئی کدھر تنہا
ڈوبنے والے پار جا اترے
نقش پا اپنے چھوڑ کر تنہا
دن گزرتا نہیں ہے لوگوں میں
رات ہوتی نہیں بسر تنہا
ہم نے دروازے تک تو دیکھا تھا
پھر نہ جانے گئے کدھر تنہا

Wasiq_khan
 

سہما سہما ڈرا سا رہتا ہے
جانے کیوں جی بھرا سا رہتا ہے
کائی سی جم گئی ہے آنکھوں پر
سارا منظر ہرا سا رہتا ہے
ایک پل دیکھ لوں تو اٹھتا ہوں
جل گیا گھر ذرا سا رہتا ہے
سر میں جنبش خیال کی بھی نہیں
زانوؤں پر دھرا سا رہتا ہے

Wasiq_khan
 

ہر ایک غم نچوڑ کے ہر اک برس جیے
دو دن کی زندگی میں ہزاروں برس جیے
صدیوں پہ اختیار نہیں تھا ہمارا دوست
دو چار لمحے بس میں تھے دو چار بس جیے
صحرا کے اس طرف سے گئے سارے کارواں
سن سن کے ہم تو صرف صدائے جرس جیے
ہونٹوں میں لے کے رات کے آنچل کا اک سرا
آنکھوں پہ رکھ کے چاند کے ہونٹوں کا مس جیے
محدود ہیں دعائیں مرے اختیار میں
ہر سانس پر سکون ہو تو سو برس جیے

Wasiq_khan
 

آئنہ دیکھ کر تسلی ہوئی
ہم کو اس گھر میں جانتا ہے کوئی

Wasiq_khan
 

خوشبو جیسے لوگ ملے افسانے میں
ایک پرانا خط کھولا انجانے میں
شام کے سائے بالشتوں سے ناپے ہیں
چاند نے کتنی دیر لگا دی آنے میں
رات گزرتے شاید تھوڑا وقت لگے
دھوپ انڈیلو تھوڑی سی پیمانے میں
جانے کس کا ذکر ہے اس افسانے میں
درد مزے لیتا ہے جو دہرانے میں
دل پر دستک دینے کون آ نکلا ہے
کس کی آہٹ سنتا ہوں ویرانے میں
ہم اس موڑ سے اٹھ کر اگلے موڑ چلے
ان کو شاید عمر لگے گی آنے میں

Wasiq_khan
 

Jis Din Lagey K tum merey ho....Awaz Dejiye Ga Janaab...

Wasiq_khan
 

میرے ہوتے ہوئے گر تجھ کو نہیں فکر مری
میرے نا ہونے سے کیا فرق پڑے گا تجھ کو