_ ہمیں معلوم ہے محبت میں .!!
گزارے کس طرح سے ہوتے ہیں .!!
_ ہمارا تھا وہ پر اب نہیں ہے .!!
خسارے اِس طرح سے ہوتے ہیں-!🙂🖤
روشنی دل کے دریچوں میں بھی لہرانے دے
اس کو احساس کے آنگن میں اتر جانے دے
حبس بڑھ جائے تو بینائی چلی جاتی ہے
کھڑکیاں کھول کے رکھ، تازہ ہوا آنے دے
تیرے روکے سے وہ بد عہد کہاں رکتا ہے
پاؤں چھونے سے تو بہتر ہے اسے جانے دے
جن میں اب تک میرے بچوں کا لہوں جلتا ہے
ان مکانوں پہ تو پرچم مرا لہرانے دے
تو جو آیا ہے تو جی بھر کے تجھے دیکھیں گے
بارش اشک ذرا آنکھ سے تھم جانے دے
چو عشق را تو ندانی، بپرس از شب ھا
بپرس از رُخِ زرد و ز خشکیِ لب ھا
چونکہ تُو عشق کے متعلق کچھ بھی نہیں جانتا سو پُوچھ اُن راتوں سے (جو عُشاق پر گزرتی ہیں)،
پُوچھ (عُشاق کے اُن) زرد چہروں اور لبوں کی خشکی سے (کہ عشق کیا ہے)__________________!!!
حضرت جلال الدین رومی رحمتہ اللہ
ہم ان کو کچھ بھی نہیں سمجھتے
جو خود کو بہت کچھ سمجھتے ہیں🖤
تُجھ کو معلوم کہاں پیاس کے معنی ہمدم.....
تُو نے دیکھی بھی ہے جلتی ہوئی حسرت کوئی
🖤
تمہاری نظر تمہاری اپنی ہی شخصیت کا آئینہ ہے
تُم جیسے خود ہو ویسا ہی دوسروں کو سمجھتے ہو_
koi chand Rakh merii sham pr Mera Dil jhaly Terry Naam pr
محبت فردِ واحد پہ اترتی خاص نعمت ہے، کوئی پکوان تھوڑی ہے جو گھر گھر بانٹ آتے ہو...
چار دِن کِسی کی بھرپُور توجّہ پاکر ہواؤں میں اُڑنے سے گریز کریں ۔۔۔
کِیونکہ ؛
وہی شخص آپ کو اگلے چار دِن میں زمین پر بھی پٹخ سکتا ہے.......!
دل کو تری چاہت کا بھروسہ بھی بہت ہے
اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا
احمد فراز
رخصت ہوا تو آنکھ ملا کر نہیں گیا
وہ کیوں گیا ہے یہ بھی بتا کر نہیں گیا
وہ یوں گیا کہ باد صبا یاد آ گئی
احساس تک بھی ہم کو دلا کر نہیں گیا
یوں لگ رہا ہے جیسے ابھی لوٹ آئے گا
جاتے ہوئے چراغ بجھا کر نہیں گیا
بس اک لکیر کھینچ گیا درمیان میں
دیوار راستے میں بنا کر نہیں گیا
شاید وہ مل ہی جائے مگر جستجو ہے شرط
وہ اپنے نقش پا تو مٹا کر نہیں گیا
گھر میں ہے آج تک وہی خوشبو بسی ہوئی
لگتا ہے یوں کہ جیسے وہ آ کر نہیں گیا
تب تک تو پھول جیسی ہی تازہ تھی اس کی یاد
جب تک وہ پتیوں کو جدا کر نہیں گیا
رہنے دیا نہ اس نے کسی کام کا مجھے
اور خاک میں بھی مجھ کو ملا کر نہیں گیا
ویسی ہی بے طلب ہے ابھی میری زندگی
وہ خار و خس میں آگ لگا کر نہیں گیا
شہزادؔ یہ گلہ ہی رہا اس کی ذات سے
جاتے ہوئے وہ کوئی گلہ کر نہیں گیا
تُم بتـــؔـاؤ گے مُجھے آگ کـی حِــدَّت کتنی
عشــق ہوجائے تو ہو جــاتی ہے شِـــؔـدَّت کتنی
لوگ مِلتے ہیں بِچــؔـــھڑتے ہیں چلے جـاتے ہیں
ہاں مگر مِل کــؔے بِچھڑنے کی ہے عِــدَّت کتنی
اختلاف کے باوجود احترام سے پیش آنا
کمزوری نہیں خاندانی ہونے کی دلیل ہے
✨🍂
دِل کے معاملات سے ، انجان تو نہ تھا
اِسی گھر کا فرد تھا ، کوئی مہمان تو نہ تھا
تھیں جن کے دَم سے رونقیں ، شہروں میں جا بسے
ورنہ ھمارا گاؤں ، یوں ویران تو نہ تھا
بانہوں میں جب لیا اُسے ، نادان تھا ضرور
جب چھوڑ کر گیا مجھے ، نادان تو نہ تھا
کٹ تو گیا ھے ، کیسے کٹا یہ نہ پوچھیے ؟؟
یارو !! سفر حیات کا آسان تو نہ تھا
نیلام گھر بنایا نہیں اپنی ذات کو
کمزور اس قدر ، میرا ایمان تو نہ تھا
رسماً ھی آ کے پُوچھتا ، فاروق حالِ دل
کچھ اِس میں اُس کی ذات کا ، نقصان تو نہ تھا
”فاروق روکھڑی“
کون سمجھاتا کہ یوں وقت کہاں لوٹتا ہے
سوئیاں اتنی گھمائیں کہ گھڑی ٹوٹ گئی
چاپ لگتی رہی قدموں کی ، ہتھوڑوں کی طرح
تُو گیا اور میرے گھر کی ، گلی ٹوٹ گئی
مجھ کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہم نام ترا
کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے
احمد فراز
ایک نقطے نے مقام بدلا ہے
پہلے
نکھر رہے تھے اب بکھر رہے ہیں
یہ جو ہر بات وہ کرتا نہیں اپنی مجھ سے
اس کا مطلب ہے کوئی میرے علاوہ بھی ہے
ساجد رحیم
کوئ کردار تو تم لائو ہمارے جیسا.!!🙄
ہم اسی روز کہانی سے نکل جائیں گے.!!😏
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain