سو میں نے جیون وار دیا میں کیسا زندہ آدمی تھا اک شخص نے مجھ کو مار دیا💔 اک سبز شاخ گلاب کی تھا اک دنیا اپنے خواب کی تھا وہ ایک بہار جو آئی نہیں اس کے لیے سب کچھ ہار دیا🍁 یہ سجا سجایا گھر ساتھی مری ذات نہیں مرا حال نہیں اے کاش کبھی تم جان سکو جو اس سُکھ نے آزار دیا میں کھلی ہوئی اک سچائی مجھے جاننے والے جانتے ہیں میں نے کن لوگوں سے نفرت کی اور کن لوگوں کو پیار دی
کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے کہ زندگی تیری زلفوں کی نرم چھاؤں میں گزرنے پاتی تو شاداب ہو بھی سکتی تھی یہ رنج و غم کی سیاہی جو دل پہ چھائی ہے تیری نظر کی شعاعوں میں کھو بھی سکتی تھی مگر یہ ہو نہ سکا مگر یہ ہو نہ سکا، اور اب یہ عالم ہے کہ تو نہیں، تیرا غم تیری جستجو بھی نہیں۔ گزر رہی ہے کچھ اس طرح زندگی جیسے اِسے کسی کے سہارے کی آرزو بھی نہیں نہ کوئی راہ نہ منزل نہ روشنی کا سراغ بھٹک رہی ہے اندھیروں میں زندگی میری انہی اندھیروں میں رہ جاؤں گا کبھی کھو کر میں جانتا ہوں میرے ہم نفس مگر یوں ہی کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے
قربت کی تیری پیاس ہے ویسے تو ٹھیک ہوں اک درد دل کے پاس ہے ویسے تو ٹھیک ہوں دیکھا جو چاند کو تو کوئی یاد آگیا سو دل میرا اداس ہے ویسے تو ٹھیک ہوں تو مجھ کو اپنی ذات سے باہر نہیں ملا یہ دکھ بھرا قیاس ہے ویسے تو ٹھیک ہوں گر ہو نہ کچھ اُمید تو ہو جاؤں پُرسکوں اک بے وجہ سی آس ہے ویسے تو ٹھیک ہوں
گرچہ سو بار ، غم ہجر سے ، جاں ، گزری ہے پھر بھی جو دل پہ گزرنی تھی ! کہاں ؟ گزری ہے آپ ، ٹھہرے ہیں ! تو ، ٹھہرا ہے ! نظام عالم آپ ، گزرے ہیں ! تو ، اک موج رواں ، گزری ہے🖤 ہوش میں آۓ ! تو بتلاۓ ! تیرا دیوانہ دن گزارا ہے کہاں ؟ رات کہاں ؟ گزری ہے🥀 ایسے لمحے بھی گزارے ہیں ! تیری فرقت میں جب تیری یاد بھی ، اس دل پہ ، گراں ، گزری ہے😢 حشر کے بعد بھی ، دیوانے تیرے ، پوچھتے ہیں وہ قیامت ، جو گزرنی تھی ! کہاں ؟ گزری ہے💔
_یادوں میں تیری یاد تھی_ _کیا یاد تھا ، کچھ یاد نہیں_ _تیری یاد میں سب بھول گے_ _کیا بھول گے کچھ یاد نہیں_ _یاد ہو تم ، بس یاد ہو تم_ _کیوں یاد ہو تم ، کچھ یاد نہیں۔"💔😖