مثال خاک کہیں پر بکھر کے دیکھتے ہیں
قرار مر کے ملے گا توچلو مر کے دیکھتے ہیں
دل ٹوٹنے سے تھوڑی سی تکلیف تو ہوئی
لیکن تمام عمر کو آرام ہو گیا
میرے روٹھ جانے سے اب ان کو فرق نہیں پڑتا
بے چین کر دیتی تھی کبھی جن کو خاموشی میری
رو لینے دو آج مجھے جی بھر کر
شاید کہ
ان آنسوٶں کا اس پے کوئی اثر ہو جاۓ
ہمیں ہر وقت یہ احساس دامن گیر رہتا ہے
پڑے ہیں ڈھیر سارے کام ابھی مہلت زرا سی ہے
کنارے پر تیرنے والی لاش کو دیکھ کر
یہ سمجھ میں آیا بوجھ جسم کا نہیں سانسوں کا تھا