Damadam.pk
Zaidaan786's posts | Damadam

Zaidaan786's posts:

Zaidaan786
 

میں گناہ ایسے کرتا ہوں جیسے وہ دیکھ نہیں رہا
وہ معاف ایسے کرتا ہے جیسے اس نے دیکھا ہی نہیں

Zaidaan786
 

اچھا ساتھی وہ ہے جسے دیکھنا تمہیں خدا کی
یاد میں مصروف کردے جس کی گفتگو تمھارے علم میں اضافہ کردے اور جس کا عمل آخرت کی یاد دلاۓ

Zaidaan786
 

میری لاکھ برائیوں کو جانتے ہوۓ بھی مجھ سے بے انتہا محبّت کرنے والا صرف میرا الله ہے

Zaidaan786
 

جس کے ہاتھ میں قرآن ہو زبان پر الله کا کلام ہو نہ وہ دل بے سکون ہو سکتا ہے نہ وہ ہاتھ خالی ہو سکتا ہے

Zaidaan786
 

قرآن پاک کی خوبصورتی یہ ہے کے آپ اسکے پیغام کو بدل نہیں سکتے ہاں مگر وہ آپکو بدل سکتا ہے

Zaidaan786
 

خلاصہٴ کلام یہ کہ قرآن کے مفاہیم و مرادوں کو بھی اللہ رب العزت نے تعامل کے ذریعہ محفوظ رکھا، یقینا دنیا کی کوئی طاقت اللہ کی مشیت کے لیے رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ واللہ غالب علی امرہ و لکن اکثر الناس لایعلمون(سورة یوسف:۱۲/۲۱)۔

Zaidaan786
 

مگر اسلام، الحمد للہ سنت نبوی کے پورے اہتمام کے ساتھ محفوظ رہنے کی وجہ سے، قرآن کی تعلیمات پر مکمل طور پر محفوظ چلا آرہا ہے۔ اس طرح اللہ نے سنتِ رسول جس کو احادیث رسول صلى الله عليه وسلم بھی کہا جاتا ہے، کے ذریعہ معانی و مفاہیم اور مراد الٰہی کو محفوظ رکھنے کا انتظام کیا۔ اس لیے کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے قرآن کی جو تفسیر کی، جسے ”تفسیر بالمأثور“کہا جاتا ہے، جس پر امام سیوطی، امام ابن کثیر وغیرہ، بے شمار علماء نے تفسیر یں لکھیں، اور ہر آیت کی تفسیر، حدیث رسول سے کرکے دکھائی، وہ درحقیت اللہ ہی کی جانب سے ہے، کیوں کہ قرآن نے اعلان کیا ہے ”ان علینا بیانہ“ ( سورة القیٰمة: پ۲۹/۱۹)یعنی اس قرآن کی تفسیر بھی ہم نے اپنے ذمہ لے لی ہے

Zaidaan786
 

مثلاً عیسائی مذہب ان کا کہنا ہے کہ ہمیں دو اصولوں کی تعلیم دی گئی، اور ہم اس کے علمبردار ہیں: نمبر ایک عدل و انصاف۔ نمبردو محبت و الفت۔ مگر اگر آپ، ان سے دریافت کریں کہ عدل و انصاف کس کو کہتے ہیں، تو وہ اس کا مفہوم نہیں بیان کرسکتے۔ یہی حال محبت کا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس عدل اور محبت کی پرواہ کیے بغیر لاکھوں نہیں، کروڑوں انسانوں کو عیسائیت کے فروغ کی خاطر قتل کر دیا گیا، اور یہ سلسلہ ابھی تک تھما نہیں۔ اسی طرح یہودیت کی اصل بنیاد اس اصول پر ہے،کہ تم اپنے پڑوسی کے لیے وہی پسند کرو،جو اپنے لیے پسند کرو۔ لیکن اگر آپ یہود کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا،کہ انہوں نے اپنے پڑوسیوں کو جتنا ستایا، اتنا دنیا میں کسی نے اپنے پڑوسیوں کو نہیں ستایا ہوگا، اور اب بھی اس کا سلسلہ جاری ہے، جو اسرائیل کی جارحیت سے عیاں ہے،

Zaidaan786
 

اور یہ سلسلہ نسلاً بعد نسلٍ آج بھی جاری ہے، قیامت تک جاری رہے گا، انشاء اللہ، اللہم اجعل القرآن ربیع قلوبنا و جلاء اعیننا.
(۲) جہاں اللہ رب العزت نے اس کے متن کی حفاظت کی، وہیں اس کے معنی و مفہوم اور مراد کی حفاظت کا بھی انتظام کیا، اس لیے کہ صرف الفاظ کا محفوظ ہونا کافی نہیں تھا، کیوں کہ مراد اور معنی اگر محفوظ نہ ہو، تو ا س کی تحریف یقینی ہوجاتی ہے، کتب سابقہ کے ساتھ کچھ ایسا ہی ہوا، کیوں کہ اس کے الفاظ اگرچہ کچھ نہ کچھ محفوظ رہے، مگر اس کے معانی و مفہوم تو بالکل محفوظ نہ رہے، اس لیے کہ انہوں نے اپنے انبیاء علیہم السلام کے اقوال و افعال و اعمال کو محفوظ رکھنے کا کوئی انتظام نہ کیا، جس کے نتیجہ میں الفاظ محفوظہ بھی کارگر ثابت نہ ہوسکے

Zaidaan786
 

اس طرح ۲۳/سال تک قرآن، نزول کے وقت ہی لکھا جاتا رہا، صحابہ نے اسے حفظ بھی یاد کیا، کیوں کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے اس کے حفظ کی بڑی فضیلتیں بیان کی ۔ ایک روایت کے مطابق صحابہ میں سب سے پہلے حفظِ قرآن مکمل کرنے والے حضرت عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ ہیں۔
دورِ نبوی صلى الله عليه وسلم کے بعد دورِ ابی بکر میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ، اور دیگر صحابہ کے کے مشورے سے اس کی تدوین عمل میں آئی، یعنی اس کو یکجا کر لیا گیا اور دورِ عثمانی میں اس کی تنسیخ‘ عمل میں آئی، یعنی اس کے مختلف نسخے بناکر کوفہ، بصرہ، شام، مکہ وغیرہ جہاں جہاں مسلمان آباد تھے بھیج دیے گئے، یہ تو تحریری صورت میں حفاظت کا انتظام ہوا، ا س کے علاوہ اس کو لفظ بلفظ یاد کرنے کا التزام کیا گیا، وہ الگ۔ اس طرح قرآن سینہ و سفینہ دونوں میں مکمل لفظاً محفوظ ہوگیا،

Zaidaan786
 

کتاب الٰہی کی، کیسے حفاظت کی گئی؟
ڈاکٹر محمود احمد غازی اپنی کتاب محاضرات حدیث میں تحریر فرماتے ہیں ”کتاب الٰہی کے تحفظ کے لیے اللہ رب العزت نے دس چیزوں کو تحفظ دیا، یہ دس چیزیں وہ ہیں، جو قرآن پاک کے تحفظ کی خاطر محفوظ کی گئی ہیں“ ۔
وہ کون سی چیزیں ہیں، جو قرآن کے خاطر محفوظ کی گئیں؟
قرآن کی حفاظت کی خاطر نو چیزیں محفوظ کی گئیں:
(۱) قرآن کی کا متن یعنی اس کے بعینہ وہ الفاظ جو اللہ رب العزت نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کے واسطہ سے یا وحی کے کسی اور طریق سے نبی آخرالزماں صلى الله عليه وسلم پر نازل کئے، آپ صلى الله عليه وسلم پر جب وحی نازل ہوتی، تو آپ فوراً کاتبین وحی میں سے کسی سے کتابت کروالے لیتے، پھر صحابہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی زبانِ اقدس سے بھی اُسے سنتے، اور جو تحریر کیا ہوا ہوتا، اُسے بھی محفوظ کرلیتے

Zaidaan786
 

اور اس کے اولین مخاطبین کی سیَرْ بھی یعنی زندگیاں بھی محفوظ۔
غرضیکہ اللہ رب ا لعزت نے اس کی حفاظت کے لیے جتنے اسباب و وسائل اور طریقے ہوسکتے تھے، سب اختیار کئے، اور یوں یہ مقدس اور پاکیزہ کتاب ہر لحاظ اور ہر جانب سے مکمل محفوظ ہوگئی۔ الحمدللہ آج چودہ سو انتیس سال گذرنے کے بعد بھی اس میں رتی برابر بھی تغیر و تبدل نہ ہوسکا، لاکھ کوششیں کی گئیں، مگر کوئی ایک کوشش بھی کامیاب اور کارگر ثابت نہ ہوسکی، اور نہ قیامت تک ہوسکتی ہے۔

Zaidaan786
 

اللہ رب العزت کا ارشاد ہے: ”إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَ إِنَّا لَہُ لَحَافِظُوْنَ“( سورة الحجر: پ۱۴/۹) ہم نے ہی قرآن کو نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے۔ یہ پہلی وہ آسمانی کتاب ہے، جس کی حفاظت کا ذمہ اللہ نے خود لیا، گویا اس کی حفاظت کے لیے یہ وعدہ الٰہی ہے اور قرآن کا اعلان ہے: ”إِنَّّّ اللَّہَ لَاْ یُخْلِفُ الْمِیْعَادَ“(سورة آل عمران:پ۳/۹) اللہ کبھی بھی وعدہ خلافی نہیں کرتے۔ بس اللہ نے اپنا یہ وعدہ سچ کر دکھایا۔ اور کتاب اللہ کی حفاظت کا حیرت انگیز انتظام کیا۔ اس طور پر کہ اس کے الفاظ بھی محفوظ، اس کے معانی بھی محفوظ، اس کا رسم الخط بھی محفوظ، اس کی عملی صورت بھی محفوظ، اس کی زبان بھی محفوظ، اس کا ماحول بھی محفوظ، جس عظیم ہستی پر اس کا نزول ہوا اس کی سیرت بھی محفوظ،

Zaidaan786
 

وَاَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَىِ النَّـهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ ۚ اِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ۚ ذٰلِكَ ذِكْـرٰى لِلـذَّاكِـرِيْنَ سورہ ہود 114
ترجمہ: اور دن کے دونوں طرف اور کچھ حصہ رات کا نماز قائم کر، بے شک نیکیاں برائیوں کو دور کرتی ہیں، یہ نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے۔

Zaidaan786
 

وَاذْکُرْ رَّبَّکَ فِیْ نَفْسِکَ تَضَرُّعًا وَّخِیْفَۃً وَّدُوْنَ الْجَھْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْاٰصَالِ وَلَا تَکُنْ مِّنَ الْغٰفِلِیْنَ الاعراف:۲۰۵
ترجمہ: اور اپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی کرتے ہوئے اور ڈرتے ہوئے یاد کرتا رہ صبح اور شام بلند آواز کی بجائے ہلکی آواز سے، اور غافلوں سے نہ ہو۔

Zaidaan786
 

وَالذَّاكِرِينَ اللَّـهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّـهُ لَهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا احزاب آیہ 35
ترجمہ: اور ذکر کرنے والے مرد اور عورتوں کے لیے اللہ تعالی نے مغفرت اور اجر عظیم کا بدلہ تیار کر رکھا ہے۔

Zaidaan786
 

یٰٓـاَیُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تُلْهِکُمْ اَمْوَالُکُمْ وَلَآ اَوْلَادُکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللهِ ج وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ المنفقون، 63 : 9
ترجمہ: ’’اے ایمان والو! تمہارے مال اور تمہاری اولاد (کہیں) تمہیں اللہ کی یاد سے ہی غافل نہ کردیں، اور جو شخص ایسا کرے گا تو وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں0‘‘

Zaidaan786
 

یٰٓـاَیُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اذْکُرُوا اللهَ ذِکْرًا کَثِيْرًا0 وَّسَبِّحُوْهُ بُکْرَةً وَّاَصِيْلًا ۔۔هُوَ الَّـذِىْ يُصَلِّىْ عَلَيْكُمْ وَمَلَآئِكَـتُهٝ لِيُخْرِجَكُمْ مِّنَ الظُّلُمَاتِ اِلَى النُّوْرِ ۚ وَكَانَ بِالْمُؤْمِنِيْنَ رَحِيْمًا الأحزاب، 33 : -43-41
ترجمہ: ’’اے ایمان والو! تم اللہ کا کثرت سے ذکر کیا کرو0 اور صبح و شام اسکی تسبیح کیا کرو0‘‘وہی ہے جو تم پر رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی تاکہ تمہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالے، اور وہ ایمان والوں پر نہایت رحم والا ہے۔

Zaidaan786
 

وَلَذِکْرُ اللهِ اَکْبَرُ ط وَاللهُ یَعْلَمُ مَا تَصْنَعُوْنَ العنکبوت، 29 : 45
ترجمہ:’’اور واقعی اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے، اور اللہ ان (کاموں) کو جانتا ہے جو تم کرتے ہو‘‘

Zaidaan786
 

اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ تَطْمَئِنُّ قُلُوْبُھُمْ بِذِکْرِ اللهِ ط اَلاَ بِذِکْرِ اللهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ الرعد، 13 : 28
ترجمہ: ’’جو لوگ ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کے ذکر سے مطمئن ہوتے ہیں، جان لو کہ اللہ ہی کے ذکر سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے0‘