ہزار راہیں مڑ کے دیکھیں ، کہیں سے کوئی صدا نہ آئی بڑی وفا سے نبھائی تم نے ، ہماری تھوڑی سی بے وفائی جہاں سے تم موڑ مڑ گئے تھے ، یہ موڑ اب بھی وہیں پڑے ہیں ہم اپنے پیروں میں جانے کتنے ، بھنور لپیٹے ہوئے کھڑے ہیں کہیں کسی روز یوں بھی ہوتا ، ہماری حالت تمہاری ہوتی جو رات ہم نے گزاری مر کے ، وہ رات تم نے گزاری ہوتی تمہیں یہ ضد تھی ہم بلاتے ، ہمیں یہ امید وہ پُکاریں ہے نام ہونٹوں پہ اب بھی لیکن ، آواز میں پڑ گئی دراڑیں . Zaini #عشق_اور_هم