مجھے راس ہیں
برف لہجے
اداس راتوں میں اذیت دیتی یادیں
تلخ مزاج لوگ
نام نہاد رشتے
ضبط کے کڑوے گھونٹ
اور ادھورا چاند
کبھی کبھی مجھے یہ زندگی اتنی بوجھ سی لگتی ہے کہ دل کرتا ہے اتار کر پھینک دوں یہ سارا بوجھ ۔ سمجھ نہیں آتا کہ میرے ہونے سے دکھ ہیں یا دکھوں کے ہونے سے میں ہوں ۔ سب کچھ میسر ہونے کے باوجود کسی چیز کی کمی مجھے اندر ہی اندر سے کھاے جا رہی ہے ۔ خود کو ایسا اکیلا محسوس کر رہی ہوں کہ جیسے لوگ دفنا کے چلے گئے ہوں ۔ اکثر اوقات انسان کو جنازوں سے پہلے بھی کاندھے کی ضرورت ہوتی ہے
موت سے کہو مجھے لے جاۓ
زندگی کے قابل نہین ہوں میں
موت کی تمنا جائز تو نہیں ہے پر
زندگی بھی اب گزاری نہیں جاتی
zee
زندگی وہ کہانی ہے جس میں من چاہے کردار نہیں ملتے..
"مُحبت" اتنی سادہ ہوتی ہے کہ اُس کا اسیر اپنی آدھی زندگی تو کِسی ایسے اِنسان کے پیچھے برباد کر دیتا ہے
جو اُس کا ہوتا ہی نہیں ہے
اور باقی کی آدھی زندگی اِسی پچھتاوے میں گُزار دیتا ہے،
کہ "وہ" میرا کِیوں نہیں ہُوا
دیوار سے لگ کر نم آنکھوں سے مسلسل چاند کو تکنا،
ضبط کی حدیں ٹوٹ جانا اور آنکھوں سے زار و قطار آنسو بہنا،
حتی کہ سانس مشکل سے آئے،
دل مردہ سا لگنا،
اذیت شریانوں میں اندر تک سرایت کرے اور،
اپنا وجود بے معنی سا لگے :'
اس قدر گہری بات ہے کہ یوں لگتا ہے نوع ِ انسانی کا سارا فلسفہ اس میں سمٹ آیا ہے
کتنا چاہنا پڑتا ہے ایک انسان کو صرف اس لئے کہ وہ کسی اور کو نہ چاہے 🖤🔥
"ایک آہ"
اُن حسرتوں کے نام، جو کبھی پوری نہ ہو سکیں!
ایک دلاسہ"
اُن خواہشوں کیلیے، جو کبھی پوری نہ ہونگی!
"معتبر آنسو"
اُن خوابوں کی نظر، جو دیکھے نہیں گئے!
"عقیدت بھرا بوسہ"
اُن باتوں کو، جو کوئی سن نہیں پایا!
"بوسیدہ ندامت"
اُن چاہتوں پر، جو جتائی نہیں گئیں
ہزاروں لفظ ہیں جو خاموشی کی نظر ہوئے... لاکھوں خیال ہیں جو مصلحتوں کی قبر میں دفن ہوگے...پھر بھی دل ذندگی کی ڈور کو تھامے نئی زنجیر بنے جا رہا ہے 💔
آئینہ دھوپ کا دریا میں دکھاتا ہے مجھے
میرا دشمن مرے لہجے میں بلاتا ہے مجھے
آنسووں سے مری تحریر نہیں مٹ سکتی
کوئی کاغذ ہوں کہ پانی سے ڈراتا ہے مجھے
اُن کو نامُوس بھی، عزّت بھی، پزیرائی بھی
مجھ کو رونے کو میسّر نہیں۔۔۔۔تنہائی بھی
اپنے ہی حال پہ ہنسنا،،،کبھی ہنس کے رونا
میں بیک وقت تماشا بھی ہوں تماشائی بھی
zeee
کبھی محوئے اشک باری کبھی وقف آہ و زاری
تیرے بعد یوں بسر کی تیرے بعد یوں گزاری
مجھے آپ سے ہے اب تک وہی ربط والہانہ
مگر آپ نے بھلا دی راہ و رسم دوست داری
سو بار چمن مہکا سو بار بہار آٸ
دنیا کی وہی رونق دل کی وہی تنہاٸ
zee
مزا تو تب ہے کہ ہار کے بھی ہنستے رہو
ہمیشہ جیت ہی جانا کمال تھوڑی ہے
لگانی پڑتی ہے ڈبکی ابھرنے سے پہلے
غروب ہونے کا مطلب زوال تھوڑی ہے
*عجیب سی، غضب سی، بے سبب سی الجھنیں ہیں
zee
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain