وہ قافلہ ، تری بستی میں رات کیا ٹھہرا___
ہر اک کو اپنے __پسندیدہ خواب آرہے تھے!!!!!

ﺍﭘﻨﯽ ﺍَﻧﺎ ﮐﯽ ﺟﯿﺖ ﻣﯿﮟ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﻣﺎﻥ ﮐﺮ ____
ﻣﺤﺮﻭﻡ ﻣﯿﺮﯼ ﺫﺍﺕ ﺳﮯ____ ﺍﮎ ﺷﺨﺺ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ
نیندوں کی بغاوت سے یہ نقصان ہوا ہے___
اک شخص کے خوابوں کو ترستی رہی آنکھیں
ﻭﮦ ﺍﯾﺴﺎ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﯾﮑﺴﺮ ﺑﮭﻼ ﮈﺍﻟﮯ___
ﻧﺠﺎﻧﮯ ﺍﺱ ﭘﮧ ﮐﯿﺎ ﮔﺰﺭﯼ________ ﭘﻠﭧ ﮐﺮ نہیں آیا
اس سے اندازہ لگا ہجر کی کڑواہٹوں کا____
آخری خط تیرا دیمک سے بهی ___کهایا نہ گیا
اب اس سے بھی زیادہ کوئ کیا ہوگا پریشاں____
حد ہے کہ اداسی کا سبب بھی____ بھول گۓ ہیں
اب جو بچھڑیں گے تو لَہُو ٹپکے گا____
اَشک جتنے تھے_______ بہا دئیے ہم نے
اپنا ہی کردار مار ڈالا میں نے__
ختم کرنی تھی ___ کہانی آخر!!!!
وہ آفتاب لانے کا دے کر ہمیں فریب___
ہم سے ہمارے رات کے جگنو بھی لے گیا
کسی کو کیا، دلوں کو بھی خبر ہونے نہیں پاتی___
بدل جاتی ہے چشمِ_________انتخاب آہستہ آہستہ

لے گیا چھین کے کون آج تیرا صبر و قرار____
بے قراری تجھے اے دل کبھی ایسی تو نہ تھی
مدت بعد اس نے دیکھی میری خشک آنکھیں____
رولایا گیا مجھے یہ کہہ کر کہ لگتا ہے سنبھل گئے ہو!!!!!
مجھ پہ جب ستم کرنا تو ترس نہ کھانا مجھ پہ___
ہر سزا جائز ہے کہ میں نے ________محبت کی ہے
رکتا ہے جس مقام پہ سانسوں کا سلسلہ___
تیرے لئے تو ایسی جگہ بھی ___رہا ہوں میں!!!!
دربدر بھٹکتی ھیں یہاں وہاں____
لامکاں جو ٹھہری__ حسرتیں میری
وَابستہ تُجھ سے ہوکر بھی ہَم تِیرے نہ ہوۓ___
یہ وہ دُکھ ھے جو کبھی ہم سے بُھلایا نہ جاۓ گا
خُدا کرے کہ تیری عُمر میں گِنے جائیں___
وہ دن جو ھم نے تیرے ہجر میں گُزارے ھیں!!!!!
مجھ کو خود اپنی تباہی پہ بڑا رشک آیا___
وہ مرے حال پہ اِس درجہ____ پشیماں نکلے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain