نام اُس کا روشنی سا پھیلا ہوا ہے لفظوں میں
میری خاموشیوں کو مگر کسی نے نہ لکھا
ہر شخص کو یہ خیال آتا ہے کہ اس کو کچھ یاد نہیں
اور جب یاد آتا ہے تو وہ خود کو ہی بھول جاتا ہے ۔۔
ایک چاند تھا میرا جو بادلوں میں کہیں کھو گیا۔ بادل ہٹنے کا انتظار کیا تو وہ چاند کسی اور کا ہو گیا ۔
ہم حس و خاشاک آ وارہ گزر گاہوں کا بوجھ
رقص کرنےتیرے کوچے کی ہوا میں آئے ہیں ۔۔
نبھّا رہا ہوں وہ وعدے بھی جو کیے ہی نہیں
میں خود کو کتنا مروت میں خوار کرتا ہوں
یہ ان کا ظرف ہے بیٹھے ہے آستینوں میں
یہ میری ہو ہے کہ میں یار یار کرتا ہوں۔
۔۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain