میرے بعد رنگینیاں نہیں ھوں گي!......
.
میرے بعد تمہیں دنیا سیاہ لگے گي.....!
میکوں رستہ ڈس کوٸی جیو نڑدا
میڈی کل کائنات مخا لف ھے😓
تیکوں پیار کراں میں رج رج کے,کراں قائم مثال وفا
دی
کوئی قیمت"سجن"کیا ڈیسی تیڈی ھک ھک یار ادا
دی
جتھے روز توں پیر رکھیندا ھیں بن خاک ونجاں اس جاہ دی
بھلا کیوں نہ میں تیڈے ناز اٹھاواں چنگا لگدیں قسم خدا
ڈینہ
غربت دی یارمسیت دے وچ
دکھاں جدن امام بنایا،
وت صبردے یار مصلےتے
اساں ہر لگدا آزمایا،
اساں پڑھ کےفرض غریبی دے
پچھاں جدن سلام ولایا،
خالی سنگت دی صف تے ٹوپیاں دسیاں
ہک سجن وی نظرنہ آيا"
آنکھ کُھلی تو تجھے نہ پا کر
میں کتنا بے چین ہُوا تھا
یہ عشق ہے ،،، نامُراد اِیسا ،،،
کہ جان لیوے تبھی ٹلے ہے...!!
محبت محتاج کہاں حسن اور جوانی کی
میں تو عمر کے ہر عہد میں چاہوں گا تمہیں
خفا ہونا مَنا لینا،
یہ صدیوں سے روایت ہے،
محبت کی علامت ہے،
گِلے شکوے کرو مجھ سے،
تمھیں اِس کی اجازت ہے،
مگر یہ یاد رکھنا تم،
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے،
ہوائیں رُخ بدلتی ہیں،
خزائیں لوٹ آتی ہیں،
خطائیں ہو بھی جاتی ہیں،
خطا ہونا بھی ممکن ہے،
مگر یوں ہاتھ سے دامن کبھی،
چھوڑا نہیں کرتے،
تعلق ٹوٹ جانے سے،
کبھی ٹوٹا نہیں کرتے...
بھول جاتا ہوں ملنے والوں کو
خود سے پھرتا ہوں بے خبرکتنا
اُس نے آباد کی ہے تنہائی
ورنہ سُنسان تھا یہ گھر کتنا
وہ مجھے یاد کر کے سوتا ہے!
اُس کو لگتا ہے خُود سے ڈر کتنا
عادتیں سب بُری ہیں محسنؔ کی
اچھّا لگتا ہے وہ مگر کتنا!
تُو غزل اوڑھ کے نکلے یا دھنک اوٹ چُھپے
لوگ جس روپ میں دیکھیں تجھے پہچانتے ہیں
یار تو یار ہیں اغیار بهی اب محفل میں
میں تیرا ذکر نہ چھیڑوں تو بُرا مانتے ہیں
کتنے لہجوں کے غلافوں میں چھپاؤں تجھ کو
شہر والے میرا موضوعِ سُخن جانتے ہیں
اس کے اوصاف و خصائل نے مجھے جیت لیا
میرے مریدوں میں اک شخص تھا پیروں جیسا
