بڑے اسرار پوشیدہ ہیں اِس تنہا پسندی میں یہ مت سمجھو کے دیوانے جہاں دیدہ نہیں ہوتے تعجُب کُچھ نہیں مجھ کو کہ دنیا مجھ سے ناخوش ھے بہت سے لوگ دنیا میں پسندیدہ نہیں ہوتے
مجھ میں خوشبو بسی اسی کی ہے جیسے یہ زندگی اسی کی ہے وہ کہیں آس پاس ہے موجود ہو بہ ہو یہ ہنسی اسی کی ہے خود میں اپنا دکھا رہا ہوں دل اس میں لیکن خوشی اسی کی ہے یعنی کوئی کمی نہیں مجھ میں یعنی مجھ میں کمی اسی کی ہے کیا مرے خواب بھی نہیں میرے کیا مری نیند بھی اسی کی ہے
میرے ماتھے پہ سیاہ رنگ سے لکھا ہے " نکل " سو میں بن ٹھن کے بھی ٹھکرایا ہوا لگتا ہوں تو میری آنکھ کو نم دیکھ کے اندازہ لگا میں کسی طور بھی اپنایا ہوا لگتا ہوں؟
مجھے تیری محبت کا سہارا چاہیے یہاں سے پلٹے نہ لہر وہ کنارا چاہیے میری دعائیں فقط اک نام تمہارے مجھے تیری آنکھ میں ستارا چاہیے چمکتے سکے بے معنی ہیں میرے لیے مجھےتو بس اک ساتھ تمہارا چاہیے ہماری دو طرفہ محبت رنگ لائے گی اب جیت مقدر ہے, نہیں خسارا چاہیے تو جو جھکتا نہیں کسی کے سامنے مجھے اب اپنے عشق میں ہارا چاہیے دل کی سلطنت پہ چلے گا راج تیرا مجھے اب ہر سو فقط تو یارا چاہیے نہیں قائل آشا کہ تو قدموں میں آئے مجھے بس اک تیرا کردار پیارا چاہیے