کهٹن راستوں سے گبهرا کر جا سکتا تھا وہ شخص مجھے سب بتا کر جاسکتا تھا اس سے بچھڑ کر میں کہاں جاؤں گا مجھے وہ کوئی راستہ دکھا کر جا سکتا تھا اسے بھی امید نہیں شاید لوٹنے کی اسی لیے رویا ورنہ مسکرا کر جا سکتا تھا مجھے یقین تھا وہ بہت مجبور ہے ورنہ الفت کے سارے وعدے دہرا کر جاسکتا تھا اسے یقین تھا کہ میں اسے روک لونگا عاصی~ تبهی سوتا چھوڑ گیا جگا کر بھی جاسکتا تھا
وہ جو میرا ہم سفر تھا میرا ہم خیال نہ تھا مجھ سے بچھڑنے کا اسے کچھ ملال نہ تھا اسے تلاش تهی کسی فرشتے صفت انسان کی مجھ میں ایسا کوئی بھی کمال نہ تھا عروج پر تھے جو ساتھ اپنے احباب سارے وقت سے پہلے چھوڑ گئے مجھ پر اتنا بهی زوال نہ تھا میری آنکھوں میں ہزار گلے تھے عاصی~ اور خاموش لبوں پر کوئی بھی سوال نہ تھا