ادب کا اِ ک مقا م سمجھ یا دہشت کی انتہا
ہم جس محفل میں قدم رکھ دیں کچھ لو گ نظریں جُھکا لیتے ہیں ۔
زندگی نا دان تھی جو وفا تلاش کرتی رہی
یہ بھی نہ سو چا کہ ایک دن اپنی بھی سانس بے وفا بن جا ئے گی۔
اِک عجیب سی جنگ ہے مجھ میں
کو ئی مجھ سے ہی تنگ ہے مجھ میں۔
سو چو گے تو ہر سُو نظر آ ئے گا
الفت دیکھو گے تو ایک شخص بھی میرے جیسا نظر نہیں آ ئے گا۔
دیکھ کر تجھ کو میں غم دل کے بُھلا دیتا ہوں
رات دن میں تم کو جینے کی دُعا دیتا ہوں۔
زوال یہ کہ تم دُ ور ہو
کمال یہ کہ ہم جی رہے ہیں۔
سیکھ جا ؤوقت پر کسی کی چاہت کی قد ر کرنا
کو ئی تھک نہ جائے تمہیں احساس دلاتے دلاتے۔
یو نہی امید دلاتے ہیں زمانے والے
کب لو ٹ کے آ تے ہیں چھو ڑ کے جا نے والے۔
خو ا ہش تو نہ تھی کسی سے دل لگانے کی پر
قسمت میں درد لکھا ہے محبت کیسے نہ ہو تی۔
پھر یوں ہوا کہ ہم صبر کی انگلی پکڑ کر
اتنا چلے کہ راستے حیران رہ گئے۔
تمنا وہ تمنا ہے جو دل کی دل میں رہ جائے
جو مر کر بھی پو ری نہ ہو اسے ارمان کہتے ہیں۔
نہ میں اس کا ۔۔ نہ وہ میرا
دنیا اس کی۔۔وہ دنیا کا ۔
کبھی کبھی اپنوں سے ایسا درد ملتا ہے
کہ آ نسو تو پاس ہو تے ہیں مگر رویا نہیں جاتا۔