Damadam.pk
acer's posts | Damadam

acer's posts:

acer
 

حسن اس کا نہ کُھل سکا محسن
🔥🔥
تھک گئے لوگ شاعری کرتے

acer
 

سمجھدار ہی کرتے ہیں غلطیاں صاحب
🔥🔥🔥
کبھی کسی پاگل کو دیکھا ہے محبت کرتے

acer
 

کتنی ظالم ہوتی ہے یہ پل دو پل کی محبت
🔥🔥
نہ چاہتے ہوئے بھی دل کو کسی کا انتظار رہتا ہے 😢

acer
 

کسی کے مر جانے سے شروع ہوتی ہے محبت
🔥🔥
گویا کہ عشق زندہ دلوں کا کام نہیں

acer
 

پھولوں کی نمائش میں اگر وہ بھی ہوا تو
🔥🔥
اک بار گلابوں کو بڑی آگ لگے گی😘😘

acer
 

کوئی بتا سکتا ہے 😕😕
بھاڑ میں جانے کا راستہ کہاں ہے 🤔🤔😢؟؟

acer
 

میری روح ترستی ہے تیری خوشبو کو
🔥🔥
تم کہیں اور جو مہکو تو درد ہوتا ہے

acer
 

کب تک ترستے رہیں گے تجھے پانے کی حسرت میں؟
🔥🔥🔥🔥🔥
دے کوئی ایسا زخم کہ میری سانس ٹوٹ جائے اور تیری جان چھوٹ جائے

acer
 

ناکامیوں نے اور بھی سرکش بنا دیا
🔥🔥🔥
اتنے ہوئے ذلیل کہ خوددار ہوگئے

acer
 

زندگی اپنی جب اس رنگ سے گزری غالب
🔥🔥🔥🔥
🔥🔥🔥🔥
ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے

acer
 

کوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیر نیم کش کو
🔥🔥🔥
یہ خلش کہاں سے ہوتی جو جگر کے پار ہوتا

acer
 

.r1 Nimaz time

acer
 

کیا ستم ہے کہ اب تیری صورت
🔥🔥🔥
غورکرنے پہ یاد آتی ہے ۔

acer
 

میرے اندر ہی تو کہیں گم ہے
🔥🔥🔥🔥
🔥🔥🔥🔥
کس سے پوچھوں ترانشاں جاناں۔

acer
 

اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
🔥🔥🔥🔥
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا

acer
 

.q2
Good afternoon .g3
Jumma Mubarik ho.m5

acer
 

اب مجھ کو کو ئی دِلا ئے نہ محبت کا یقین
🔥🔥
جو مجھے بُھو ل نہیں سکتے تھے وہی بُھو ل گئے

acer
 

بن بتائے وہ چھوڑ گیا مجھ کو
پھر بھی لگتا ہے کہ ہم پھر ملیں گے
اگر مرجا جائے تو نہیں کھلتے بار بار
ہم وہ پھول ہے فقط اس کے ہاتھوں میں کھلے گے
اگر نہ مل سکے میرا پتہ کہی سے
جن کا نہ ملے وارث ان لاشوں میں ملے گے
کبھی احساس ہو ہمارا تو چلے آنا عاقِب
تب ہم تمہیں قبر کی دیواروں میں ملے گے
عاقب جاوید

acer
 

کوئی بھی آدمی پورا نہیں ہے
کہیں آنکھیں، کہیں چہرا نہیں ہے
یہاں سے کیوں کوئی بیگانہ گزرے
یہ میرے خواب ہیں رستہ نہیں ہے
جہاں پر تھے تری پلکوں کے سائے
وہاں اب کوئی بھی سایا نہیں ہے
زمانہ دیکھتا ہے ہر تماشہ
یہ لڑکا کھیل سے تھکتا نہیں ہے
ہزاروں شہر ہیں ہمراہ اس کے
مسافر دشت میں تنہا نہیں ہے
یہ کیسے خواب سے جاگی ہیں آنکھیں
کسی منظر پہ دل جمتا نہیں ہے
جو دیکھو تو ہر اک جانب سمندر
مگر پینے کو اک قطرہ نہیں ہے
مثالِ چوبِ نم خوردہ، یہ سینہ
سلگتا ہے، مگر جلتا نہیں ہے
خدا کی ہے یہی پہچان شاید
کہ کوئی اور اس جیسا نہیں ہے

acer
 

چھوڑ جانے کو مری راہ میں آتا کیوں ہے
آ ہی جاتا ھے تو پھر چھوڑ کے جاتا کیوں ھے
آسرا اجنبی دیوار بھی دے دیتی ھے
یار شانے سے مرا ہاتھ ہٹاتا کیوں ھے
روز ہاتھوں سے ترے گر کے فنا ہوتا ھوں
دشتِِ ہستی سے مرا نقش اٹھاتا کیوں ھے
کس سے پوچھوں کہ شبِ ماہ نہ آنے والا
چاندنی بھیج کے اُمّید جگاتا کیوں ہے
میں تو ویسے ہی تجھے مٹ کے ملا کرتا ھوں
دل کے شیشے سے مرا عکس مٹاتا کیوں ہے
رائگانی میں کئی بار خدا سے پوچھا
میں اگر کچھ نہیں بنتا تو بناتا کیوں ہے
اب تو اُس آخری انکار کو مدت گذری
اب بھی اُس حسنِ جفا کیش سے ناتا کیوں ہے
لے پھر اب خود ہی اُٹھا قضیہء دین و دنیا
میری جب سُنتا نہیں ، بیچ میں لاتا کیوں ہے