آپ کسی کو بھی زبردستی دو کاموں کے لئے مجبور نہیں کر سکتے ایک محبت دوسرا عبادت دونوں دل سے ہوتی ہیں اور دونوں کا رشتہ روح سے جڑا ہوتا ہے عادل بلوچ
رشتے کبھی قدرتی موت نہیں مرتے ان کو ہمیشہ انسان ہی قتل کرتا ہے کبھی نفرت سے کبھی نظراندازی سے اور کبھی غلط فہمی سے عادل بلوچ ایف ایم
صرف دو قسم کے لوگ آپ کو صحیح طرح سے سمجھ سکتے ہیں ایک وہ جو آپ جیسے حالات سے گزرا ہوں دوسرا وہ جیسے آپ سے شدید محبت ہو عادل بلوچ ایف ایم
یہ کپتان یہ قبر یہ جنازے رسم شریعت ہے عادل بلوچ مرتو انسان تب ہی جاتا ہے جب یاد کرنے والا کوئی نہ ہو اینڈ عادل بلوچ ایف ایم
یہ عقابوں کی دنیا ہے دوست ذرا سنبھل سہارا لینا یہاں لوگ سینے سے لگا کر کلجی نکال لیتے ہیں نکال لیتے ہیں اینڈ عادل بلوچ ایف ایم
یہ عقابوں کی دنیا ہے دوست ذرا سنبھل سہارا لینا یہاں لوگ سینے سے لگا کر کلجی نکال لیتے ہیں نکال لیتے ہیں اینڈ عادل بلوچ ایف ایم
میرا اور چاند کا نصیب ایک جیسا ہے وہ تاروں میں تنہا میں ہزاروں میں تنہا عادل بلوچ ایف ایم
تڑپتا ہوں نیند کے لئے تو بس یہی دعا نکلتی ہے بہت بری چیز ہے یہ محبت کسی دشمن کو بھی نہیں لگے اینڈ عادل بلوچ ایف یم
معلوم نہیں تھا کہ محبت کیا چیز ہے صرف اتنا پتا تھا ہزار دل توڑنے پڑتے صرف ایک یار کی خاطر ایف این
جب ٹوٹ گیا ساغر تو پینے کا خیال آیا جب لوٹ گئی جوانی تو جینے کا خیال آیا دشت غربت میں مسافر کو وطن یاد آیا غیروں نے جب میری لاش جلا دی تب یارو کو میرا کفن یاد آیا اینڈ عادل بلوچ fm
تیرا شہر چھوڑ کر کس شہر جائیں ہم جو تیرے ساتھ گزارے دن کیسے انہیں بلائے ہم تیرا نام لکھا تھا دل پہ بڑی چاہت کے ساتھ تم یہ بتاؤ کیسے اس نام کو مٹائیں ہم ہر وقت تڑپتا ہے تیری یاد میں دل کیسے اس پاگل دل کو سمجھائیں ہم اینڈ عادل بلوچ fm
لوگ ہم سے پوچھتے ہیں تمہاری آنکھیں ہمیشہ صرف کیوں رہتی ہیں ہم نے ہنس کر کہہ دیا ہم نشہ کرتے ہیں
ہماری ادا پے تو نفرت کرنے والے بھی فدا ہے سوچ محبت کرنے والوں کا کیا حال ہوگا
وہ جو میرے سینے پہ سونے کی ضد کرتے تھے اے دوست آج کہتے ہیں ہاتھ چھوڑ دو میری عزت کا سوال ہے اینڈ عادل بلوچ
تیرے نفرت میں وہ دم نہیں جو میرے چاہت کو مٹا دے اے دوست میرے چاہت کا سمندر تیری سوچ سے بھی گہرا ہے اینڈ عادل بلوچ
آنسوؤں کو بہت سمجھایا کہ تنہائی میں آیا کرو محفل میں آکر میرا مذاق نہ بنایا کرو اس بات پر آنسو تڑپ کر بولے پوری محفل میں تم کو تنہا پاتے ہیں وہ نہیں آتے اس لئے ہم چلے آتی ہیں
لوگ پوچھتے ہیں کون ہے وہ جو تیرے یہ حالت کرگیا میں مسکرا کر کہتا ہوں اس کا نام ہر کسی کی زبان پر اچھا نہیں لگتا اینڈ عادل بلوچ
ہم نادان دے جو اس کو اپنا ہمسفر سمجھ کر بیٹھی اے عادل وہ چلتا تھا میرے ساتھ مگر کسی اور کے تلاش میں
محبت کی قید یو کو زنجیر کی کیا ضرورت محبت دل میں ہو تو تصویر کی کیا ضرورت یوں نفرت سے نہ دیکھ اتنا برا نہیں ہوں مانا کے غریب ہوں بے وفا نہیں ہوں زندگی سے پیار نہیں موت سے انکار نہیں وہ کون ہے اس دنیا میں جو محبت کا شکار نہیں اینڈ عادل بلوچ
سناتا تھا درد کا احساس تو اپنوں کو ہوتا ہے جب درد ہی اپنے دے تو احساس کون کرے گا اینڈ عادل بلوچ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain