ہمیشہ کے لیے بچھڑا هے کوئی
جدائی گونجتی هے جسم و جاں میں
کون کہتا گهر گیا تها میں
اس کے جاتے ہی مر گیا تها میں
واہ میرے محبوب بڑی جلدی خیال آیا
بس کرو چومنا اب اٹنھے دو جنازہ
وہ جارہا ھے چھوڑ کر صاحب
بتاو راستہ دوں یا واسطہ دوں
میرے خیال سے اب ہم
تیرے خیال میں بھی نہیں رہے
ایسا نہیں کہ تیرے بعد اہل کرم نہیں ملے
لوگ تو کم نہیں ملے ،بس لوگوں سے ھم نہیں ملے
نہ ہاتھ تھام سکے نہ پا سکے دامن
بہت قریب سے اٹھ کر بچھڑ گیا کوئی
بچھڑتے وقت سے اب تک میں نہیں رویا
وہ کہہ گیا تھا یہی وقت امتحاں کا ہے
پھر مختصر کر دی گفتگو اس نے....
پھر اس کے رابطے میں آگیا کوئی..
ہوئی تیز دل کی دھڑکن جب کہا اس نے رو کر
مجھے یاد بھی نہ کرنا مجھے یاد بھی نہ آنا
سوگ مناؤ صاحب.....!!
ہم اب تمہارے نہیں رہے
وہ سب الزام میرےنام کرکے
بچھڑنےکابہانہ چاہتےتھے
انہوں نے پوچھا جدا ہو کر خوش ہو
ہم ٹھہرے انا پرست کہا جی الحمدللہ
بہت دل کرتا ہے ہنسنے کو،
مگر رلا دیتی ہے کمی آپکی
کب سے مقدمہ چل رہا ہے میری محبت ک
سو چتا ہوں کچھ رشوت دے کے تجھے اپنا لوں۔
تاریخ میں قصے تو حسنِ یوسف کے ہیں
پھر یہ بنتِ حوا کس بات پہ اتراتی ہے
وہ سادگی کے رنگ میں مجزوب ایک شخص___.
نکلے کبھی جو گھر سے تو محشر دکھائی دے
غرورِ حسن انہیں غرورِ عشق ہمیں
وہ آ نہیں سکتے ہم جا نہیں سکتے
چھوڑو پائل کو بھی,کنگن کو بھی, چوڑی کو بھی
کچھ تذکرہ کرتے ہیں ان کے ہونٹ پہ تل کا
عشق کرنےمیں اک خرابی ہے
حُسن اوقات میں نہیں رہتا
🥺
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain