ڈرتا ہوں موت سے مگر مرنا ضرور ہے
لرزتا ہوں کفن سے مگر پہننا ضرور ہے
ہو جاتا ہو غمگین جنازے کو دیکھ کر
مگر میرا بھی جنازہ اٹھنا ضرور ہے
ہوتی ہے بڑی کپکپی قبروں کو دیکھ کر
مدتوں اندھیری قبر میں رہنا ضرور ہے
دنیا تو میرے دل کو لبھاتی ہے صبح و شام
پر سچ تو یہ ہے اسے چھوڑ کے جانا ضرور ہے
ایک دن ایسا آئیگا کہ سب قبرستان سے واپس آجائیگے اور ہم نہیں آئینگیں
اللّٰہ ہمیں قبر کے عذاب سے محفوظ رکھے
آمین
یااللّہ
آزمائشوں کے قابل نہیں ہے ہم بس اپنی رحمتوں سے نواز دے
آمین
السلام علیکم
سٓج گئی ہے میلاد کی محفل کیا ہے خوب نظارا
کیف و مستی میں ڈوبا ہے دیکھو عالم سارا
السلام علیکم
خاموشی کی زبان کوئی کب جانتا ہے
جو تو نہیں جانتا تیرا رب جانتا ہے
تنہائی میں گناہ کر یا کر عبادت
تیرے قلب کی گہرائی میں کیا وہ سب جانتا ہے
اللّٰہ جانتا ہے تم انتظار کر رہے ہو وہ بہت جلد تمہارے انتظار کو معجزے میں بدل دے گا
دعائیں مانگتے رہا کرو قبولیت کے فیصلے نیت اور تڑپ دیکھ کر کئے جاتے ہے حالات اور اسباب دیکھ کر نہیں
انسان کی حقیقت یہی ہے کہ وہ پل بھر میں ماضی بن جاتا ہے