لوہے کی ایک بار کی قیمت120 روپے ہے اس سے اگر آپ گھوڑوں کے لئے نعل بنا دیں تو اسکی قیمت 1000روپے ہو گی۔ اس سے سوئیاں بنا دیں تو اسکی قیمت30000روپے ہو گی۔ اور اگر اس سے آپ گھڑیوں کے لئے بیلنس سپرنگ بنا دیں تو اسکی قیمت تین لاکھ روپے ہو گی۔ آپ نے اپنے آپ کو کیا بنایا ہے یہ امر آپکی قیمت طے کرتا ہے مٹی کو بازار میں بیچیں تو قیمت بہت کم ہوگی لیکن اینٹیں بنا کر بیچیں تو کچھ زیادہ قیمت ہوگی اسی مٹی سے برتن بنا کر بیچیں تو دس گنا قیمت ہوگی۔ اگر مٹی کو خوبصورت مورتی یا مجسمہ بنا کر بیچیں تو وہ لاکھوں میں بکے گی۔ آپ خود کو دنیا میں کیا بنا کر پیش کرتے ہیں؟ ایک عام،روایتی اور منفی سوچ سے بھر پور انسان یا پھر ایک بہترین، مثبت اور پر امن محبت پھیلانے والا فائدہ مند قیمتی ترین انسان ؟ فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔۔ (نقل شدہ)
کلام حضرت خواجہ غلام فرید : کوئی بن گیا رونق پکھیاں دی کوئی چھوڑ کے شیش محل چلیا کوئی پلیا ناز تے نخریاں وچ کوئی ریت گرم تے تھل چلیا کوئی بھل گیا مقصد آون دا کوئی کرکے مقصد حل چلیا اتھے ھرکوئی فرید مسافر اے کوئی اج چلیا کوئی كل چليا
اتنا ٹوٹا ہوں کہ چُھونے سے بِکھر جاؤں گا اب اگر اور دعا دو گے تو مر جاؤں گا لے کے میرا پتا وقت رائیگاں نہ کرو میں تو بنجارا ہوں کیا جانے کہاں جاؤں گا اس طرف دُھند ھے، جگنو ھے نہ چراغ کوئی کون پہچانے کا بستی میں اگر جاؤں گا زندگی میں بھی مسافر ہوں تیری کشتی کا تو جہاں مجھ سے کہے گا میں اتر جاؤں گا پھول رہ جائیں گے گلدانوں میں یادوں کی نذر میں تو خوشبو ہوں فضاؤں میں بکھر جاؤں گا