ہم اپنی زندگیوں کے خلا بھرنے کو ساتھ ہیں، شگاف بھر جائے تو کسے یاد رہتا ہے، کس پھول نے، کہاں، کب اپنی عمر واری تھی؟ بلکہ شگاف تو اس زعم میں اتراتا ہے کہ دیکھو میں نے اِس پُھول کو جڑیں مضبوط کرنے کو ٹھکانا دیا اور خلا بھرتا پُھول عمر کے ضیاع سے واقف ہوتے ہوئے بھی ناواقف رہ جاتا ہے۔
ہماری امّاں کہتی ہیں کہ جھاڑو اور چاقو عورت کا ہتھیار ہوا کرتے ہیں، ہم نے بھی جواباً کہہ دیا کہ لائیے دیجئے امّاں، چُھری پکڑائیے، کس پر چلانی ہے؟ ابھی چلائے دیتے ہیں۔ 🧹🙂🔪
دو چیزیں دنیا میں قیمتی ہیں، میری دنیا میں تمہاری آنکھیں اور میرا دل تمہاری آنکھیں گندم کی پکی ڈال جیسی یا دھوپ میں اُچھالے سنہرے سکّے جیسی جن کی چمک میں کھو کر میں نے پہلی بار مسرت کے خواب دیکھے کسی نوزائیدہ بچے کی طرح جو آہستہ آہستہ دنیا کو دیکھنا سیکھتا ہے میرا دل خشک ہوچکیں ہڈیوں کا چورہ یا ساحل کے دور کنارے سیپی کا خالی خول جس کی زمین اتنی بنجر تھی کہ جنگلی بیری بھی وہاں سانس نہ لے سکے اور تھور کا درخت بھی سوکھ جائے تمہاری آنکھوں نے میرے دل کو ہریالی بخشی ایک طفیلیے کی طرح میرا دل تمہاری آنکھوں کو کھائے جارہا ہے بدلے میں۔ ۔ ۔ سنہری ڈال سیاہ ہو کر ٹوٹ چکی ہے