شکایتیں کبھی نہ کی لبوں پہ سو سوال تھے سہی گئے ستم تیرے دیوانے ہم کمال تھے مر ہی جائیں گے رہنا نہ اس خیال میں جاؤ چھوڑ کے مجھے میرے حال میں تیرا قصور تھا یا میرا قصور ٹوٹا تو دل ہے تیرے پیار میں i too much miss you forver #Hino
وہ تو صدیوں کا سفر کر کے , یہاں پہنچا تھا تُو نے منہ پھیر کے , جس شخص کو دیکھا بھی نہیں ”اسلم انصاری“ میں نے روکا بھی نہیں ، اور وہ ٹھہرا بھی نہیں حادثہ کیا تھا ، جسے دل نے بُھلایا بھی نہیں جانے والوں کو ، کہاں روک سکا ھے کوئی تم چلے ھو تو ، کوئی روکنے والا بھی نہیں دور و نزدیک سے اُٹھتا نہیں شورِ زنجیر اور صحرا میں کوئی نقشِ کفِ پا بھی نہیں بے نیازی سے , سبھی قریۂ جاں سے گزرے دیکھتا کوئی نہیں ھے ، کہ تماشہ بھی نہیں کس کو نیرگئی ایّام کی صُورت دکھلائیں رنگ اڑتا بھی نہیں , نقش ٹھہرتا بھی نہیں وہ تو صدیوں کا سفر کر کے , یہاں پہنچا تھا تُو نے منہ پھیر کے , جس شخص کو دیکھا بھی نہیں ”اسلم انصاری