Damadam.pk
chandoo-don's posts | Damadam

chandoo-don's posts:

chandoo-don
 

حال یہ ہے کہ خواہش پرسش حال بھی نہیں
اس کا خیال بھی نہیں اپنا خیال بھی نہیں
اے شجر حیات شوق ایسی خزاں رسیدگی
پوشش برگ و گل تو کیا جسم پہ چھال بھی نہیں
مجھ میں وہ شخص ہو چکا جس کا کوئی حساب تھا
سود ہے کیا زیاں ہے کیا اس کا سوال بھی نہیں
مست ہیں اپنے حال میں دل زدگان و دلبراں
صلح و سلام تو کجا بحث و جدال بھی نہیں
تو مرا حوصلہ تو دیکھ داد تو دے کہ اب مجھے
شوق کمال بھی نہیں خوف زوال بھی نہیں
خیمہ گاہ نگاہ کو لوٹ لیا گیا ہے کیا
آج افق کے دوش پر گرد کی شال بھی نہیں
اف یہ فضائے احتیاط تا کہیں اڑ نہ جائیں ہم
باد جنوب بھی نہیں باد شمال بھی نہیں
وجہ معاش بے دلاں یاس ہے اب مگر کہاں
اس کے ورود کا گماں فرض محال بھی نہیں

chandoo-don
 

تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو
جو ملے خواب میں وہ دولت ہو
میں تمہارے ہی دم سے زندہ ہوں
مر ہی جاؤں جو تم سے فرصت ہو
تم ہو خوشبو کے خواب کی خوشبو
اور اتنی ہی بے مروت ہو
تم ہو پہلو میں پر قرار نہیں
یعنی ایسا ہے جیسے فرقت ہو
تم ہو انگڑائی رنگ و نکہت کی
کیسے انگڑائی سے شکایت ہو
کس طرح چھوڑ دوں تمہیں جاناں
تم مری زندگی کی عادت ہو
کس لئے دیکھتی ہو آئینہ
تم تو خود سے بھی خوبصورت ہو
داستاں ختم ہونے والی ہے
تم مری آخری محبت ہو