یاری عشق دے نال نہ لا بیٹھی اے یار بنا کے لٹ لیندا
barish 🌧️🌧️🌧️🌩️⛈️
Allah hafiz damadam achay log nai hain yaha ab 😥😥pehle jese
بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا مگر بے وفائی نہ تھی
جب امریکہ ہی نہیں ہوگا تو پابندیاں کون لگائے گا
*اگر سفر کا مزہ لینا ہے تو سامان کم رکھیں اور اگر زندگی کا مزہ لینا ہے تو ارمان کم رکھیں.*

*"مچھر کا خون کپڑوں پر لگا ہو، تو نماز کا حکم؟"*
dekhiye meri pehli post 2 mint bad
میں ہواؤں سے کیسے پیش آؤں
یہی موسم ہے کیا وہاں جاناں
میں ہواؤں سے کیسے پیش آؤں
یہی موسم ہے کیا وہاں جاناں
aj humne shimla mirchi bnai hai
جھوری کی بیوی نے بیلوں کو دروازے پر دیکھا تو جل اُٹھی، بولی :’’ کیسے نمک حرام بیل ہیں ۔ ایک دن بھی وہاں کام نہ کیا، بھاگ کھڑے ہوئے ۔ ‘‘
جھوری اپنے بیلوں پر یہ اِلزام برداشت نہ کرسکا ، بولا: ’’ نمک حرام کیوں ہیں ؟ چارہ نہ دیا ہوگا، تو کیا کرتے ۔ ‘‘
عورت نے تک کر کہا :’’بس تمھیں بیلوں کو کھِلانا جانتے ہو، اور تو سبھی پانی پِلا پِلا کر رکھتے ہیں ۔ ‘‘
دوسرے دِن جھوری کا سالا جس کا نام گیا تھا ، جھوری کے گھر آیا اور بیلوں کو دوبارہ لے گیا ۔ اب کے اُس نے گاڑی میں جوتا ۔ شام کو گھر پہنچ کر گیا نے دونوں کو موٹی رسّیوں سے باندھا اور پھر وہی خشک بھوسا ڈال دیا۔
کسی وقت دونوں بیل نئے گاؤں جا پہنچے ۔ دِن بھر کے بھوکے تھے ، دونوں کا دِل بھاری ہو رہا تھا ۔ جسے اُنھوں نے اپناگھر سمجھا تھا ، وہ اُن سے چھوٹ گیا تھا ۔ جب گاؤں میں سوتا پڑگیا ، تو دونوں نے زور مار کر رسّے تڑالیے اور گھر کی طرف چلے ۔ جھوری نے صبح اُٹھ کر دیکھا تو دونوں بیل چرنی پر کھڑے تھے ۔ دونوں کے گھٹنوں تک پاؤں کیچڑ میں بھرے ہوئے تھے ۔ دونوں کی آنکھوں میں محبت کی ناراضگی جھلک رہی تھی ۔ جھوری اُن کو دیکھ کر محبت سے باؤلا ہوگیااور دوڑ کر اُن کے گلے سے لپٹ گیا ۔ گھر اور گاؤں کے لڑکے جمع ہوگئے اور تالیاں بجا بجا کر اُن کا خیر مقدم کرنے لگے ۔ کوئی اپنے گھر سے روٹیاں لایا ، کوئی گُڑ اور کوئی بھوسی ۔
ایک مرتبہ جھوری نے دونوں بیل چند دنوں کے لیے اپنی سُسرال بھیجے ۔ بیلوں کو کیا معلوم وہ کیوں بھیجے جارہے ہیں ۔ سمجھے مالک نے ہمیں بیچ دیا ۔ اگر اِن بے زبانوں کی زبان ہوتی تو جھوری سے پوچھتے :’’ تم نے ہم غریبوں کو کیوں نکال دیا؟ ہم نے کبھی دانے چارے کی شکایت نہیں کی ۔ تم نے جو کچھ کھِلایا ، سر جھکا کر کھالیا، پھر تم نےہمیں کیوں بیچ دیا
جھوری کاچھی کے پاس دو بیل تھے ۔ ایک کا نام تھا ہیرا اور دوسرے کا موتی ۔ دونوں دیکھنے میں خوب صورت، کام میں چوکس، ڈیل ڈول میں اونچے ۔ بہت دِنوں سے ایک ساتھ رہتے رہتے ، دونوں میں محبت ہوگئی تھی ۔ جس وقت یہ دونوں بیل ہَل یا گاڑی میں جوتے جاتے اور گردنیں ہِلا ہِلا کر چلتے تو ہر ایک کی یہی کوشش ہوتی کہ زیادہ بوجھ میری ہی گردن پر رہے ۔ ایک ساتھ ناند میں مُنھ ڈالتے ......
میں ہواؤں سے کیسے پیش آؤں
یہی موسم ہے کیا وہاں جاناں
کبھی الوداع نہ کہنا

here is any idiot?
اپنی منزل کا راستہ بھیجو
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain