Damadam.pk
cher_cheri_churel's posts | Damadam

cher_cheri_churel's posts:

روح آزاد ہو مجبور تقاضہ نہ رہے 
ہے یہ تمنا کے مجھے کوئی تمنا نا رہے
c  : روح آزاد ہو مجبور تقاضہ نہ رہے ہے یہ تمنا کے مجھے کوئی تمنا نا رہے - 
ختم اپنا درد کرجاؤ 
جی میں آتا ہے آج مرجاؤ
c  : ختم اپنا درد کرجاؤ جی میں آتا ہے آج مرجاؤ - 
cher_cheri_churel
 

جو شخص شور کی بجائے موسیقی ، خوشی کی بجائے اطمینان ، سونے کی بجائے روح کاروبار کے بجائے تخلیقی کام ، بے وقوفی کی بجائے جذبہ چاہتا ہے ، اسے ہماری اس معمولی دنیا میں کوئی گھر نہیں مل سکتا ہے۔

cher_cheri_churel
 

چاہتوں کے سلسلے اور__بے خودی ذرا ذرا وہ مختصر سی خواہشیں_اور عاشقی ذرا ذرا
یہ دوریاں نزدیکیاں__سب کہنے سننے کی بات ہے ھیں لفظوں میں بھی__فاصلے اور بندگی ذرا ذرا کس ادا سے مانگ لوں کہ مل جاۓ__تو مجھے اک دعا،منتظر ،لب اور__عاجزی ذرا ذرا کبھی ہجر میں بھی قرار ہے کبھی دھڑکنوں سے بھی الجھن نہ ہوش ہے نہ خود کی_خبر اور دیوانگی ذرا ذرا اے دل کانچ کے یہ خواب ھیں پلکیں کھلی تو کچھ نہیں بڑی حسرتیں ھیں جینے__کی اور زندگی ذرا ذرا

یا مصطفیٰ یا مجتبیٰ، اِرحم لنا اِرحم لنا
دستِ ہمہ بیچارہ را داماں توئی داماں توئی
من عاصیم من عاجزم من بے کسم، حالِ مرا
پرساں توئی پرساں توئی

اے مشک بید عنبر فشاں
پیکِ نسیمِ صبح دم
اے چارہ گر عیسیٰ نفس
اے مونسِ بیمارِ غم
اے قاسدِ فرخندہ پہ
تجھ کو اُسی گل کی قسم
إن نلت يا ريح الصّبا
يوماً إلى أرض الحرم
بلّغ سلامي روضةً
فيها النّبي المحترم

تاجدارِ حرم ہو نگاہِ کرم
(تاجدارِ حرم ہو نگاہِ کرم)
ہم غریبوں کے دن بھی سنور جائیں گے
حامیِ بے کساں، کیا کہے گا جہاں
(حامیِ بے کساں، کیا کہے گا جہاں)
آپ کے در سے خالی اگر جائیں گے
تاجدارِ حرم
تاجدارِ حرم
تاجدارِ حرم
c  : یا مصطفیٰ یا مجتبیٰ، اِرحم لنا اِرحم لنا دستِ ہمہ بیچارہ را داماں توئی داماں - 
خوفِ طوفان ہے بجلیوں کا ہے ڈر
(خوفِ طوفان ہے بجلیوں کا ہے ڈر)
سخت مشکل ہے آقا کدھر جائیں ہم
(سخت مشکل ہے آقا کدھر جائیں ہم)
آپ ہی گر نہ لیں گے ہماری خبر
ہم مصیبت کے مارے کدھر جائیں گے
(آپ ہی گر نہ لیں گے ہماری خبر)
(ہم مصیبت کے مارے کدھر جائیں گے)
(تاجدارِ حرم)
(تاجدارِ حرم)

یا مصطفیٰ یا مجتبیٰ، اِرحم لنا اِرحم لنا
دستِ ہمہ بیچارہ را داماں توئی داماں توئی
من عاصیم من عاجزم من بے کسم، حالِ مرا
پرساں توئی پرساں توئی

اے مشک بید عنبر فشاں
پیکِ نسیمِ صبح دم
اے چارہ گر عیسیٰ نفس
اے مونسِ بیمارِ غم
اے قاسدِ فرخندہ پہ
تجھ کو اُسی گل کی قسم
إن نلت يا ريح الصّبا
يوماً إلى أرض الحرم
بلّغ سلامي روضةً
فيها النّبي المحترم

تاجدارِ حرم ہو نگاہِ کرم
(تاجدارِ حرم ہو نگاہِ کرم)
c  : خوفِ طوفان ہے بجلیوں کا ہے ڈر (خوفِ طوفان ہے بجلیوں کا ہے ڈر) سخت مشکل ہے - 
تجلّیوں کی عجب ہے فضا مدینے میں
(تجلّیوں کی عجب ہے فضا مدینے میں)
نگاہِ شوق کی ہے انتہا مدینے میں
(نگاہِ شوق کی ہے انتہا مدینے میں)
غمِ حیات نہ خوفِ قضا مدینے میں
(غمِ حیات نہ خوفِ قضا مدینے میں)
نمازِ عشق کریں گے ادا مدینے میں
(نمازِ عشق کریں گے ادا مدینے میں)
براہِ راست ہے راہِ خدا مدینے میں

آؤ مدینے چلیں، آؤ مدینے چلیں
اسی مہینے چلیں، آؤ مدینے چلیں
مے کشو آؤ آؤ مدینے چلیں
(مے کشو آؤ آؤ مدینے چلیں)
دستِ ثاقیِ کوثر سے پینے چلیں
(دستِ ثاقیِ کوثر سے پینے چلیں)
یاد رکھو اگر، یاد رکھو اگر
(یاد رکھو اگر، یاد رکھو اگر)
گئی اک نظر اٹھ
جتنے خالی ہیں سب جام بھر جائیں گے
(یاد رکھو اگر اٹھ گئی اک نظر)
وہ نظر
جتنے خالی ہیں سب جام بھر جائیں گے
تاجدارِ حرم
تاجدارِ حرم
c  : تجلّیوں کی عجب ہے فضا مدینے میں (تجلّیوں کی عجب ہے فضا مدینے میں) نگاہِ شوق - 
کیا تم سے کہوں اے عرب کے کنور
تم جانتے ہو من کی بتیاں
در فرقتِ تو اے امّی لقب
کاٹے نہ کٹے ہیں اب رتیاں
توری پریت میں سدھ بدھ سب بسری
کب تک یہ رہیگی بے خبری
گاہے بفگن دزدیدہ نظر
کبھی سن بھی تو لو ہمری بتیاں

آپ کے در سے کوئی نہ خالی گیا
(آپ کے در سے کوئی نہ خالی گیا)
آپ کے در سے کوئی نہ خالی گیا
اپنے دامن کو بھر کے سوالی گیا
(اپنے دامن کو بھر کے سوالی گیا)

ہو حبیبِ حزیں...
ہو حبیبِ حزیں پر بھی آقا نظر
ورنہ اوراقِ ہستی بکھر جائیں گے
(ہو حبیبِ حزیں پر بھی آقا نظر)
(ورنہ اوراقِ ہستی بکھر جائیں گے)
تاجدارِ حرم
تاجدارِ حرم

مے کشو آؤ آؤ مدینے چلیں
(مدینے چلیں، مدینے چلیں، مدینے چلیں)
مے کشو آؤ آؤ مدینے چلیں
(مدینے چلیں، مدینے چلیں، مدینے چلیں)

آؤ مدینے چلیں، آؤ مدینے چلیں
اسی مہینے چلیں، آؤ مدینے چلیں
(آؤ مدینے چلیں، آؤ مدینے چلیں)
c  : کیا تم سے کہوں اے عرب کے کنور تم جانتے ہو من کی بتیاں در فرقتِ تو اے امّی - 
قسمت میں مری چین سے جینا لکھ دے
ڈوبے نہ کبھی میرا سفینہ لکھ دے
جنت بھی گوارا ہے مگر میرے لئے
اے کاتبِ تقدیر مدینہ لکھ دے

تاجدارِ حرم
تاجدارِ حرم ہو نگاہِ کرم
تاجدارِ حرم ہو نگاہِ کرم
تاجدارِ حرم ہو نگاہِ کرم


ہم غریبوں کے دن بھی سنور جائیں گے

حامیِ بے کساں، کیا کہے گا جہاں
حامیِ بے کساں، کیا کہے گا جہاں
آپ کے در سے خالی اگر جائیں گے
تاجدارِ حرم
تاجدارِ حرم

کوئی اپنا نہیں، غم کے مارے ہیں ہم
کوئی اپنا نہیں، غم کے مارے ہیں ہم
آپ کے در پہ فریاد لائے ہیں ہم
ہو نگاہِ کرم ورنہ چوکھٹ پہ ہم
ہو نگاہِ کرم ورنہ چوکھٹ پہ ہم
آپ کا نام لے لے کے مر جائیں گے

تاجدارِ حرم
تاجدارِ حرم

کیا تم سے کہوں اے عرب کے کنور
تم جانتے ہو من کی بتیاں
در فرقتِ تو اے امّی لقب
کاٹے نہ کٹے ہیں اب رتیاں
توری پریت میں سدھ بدھ سب بسری
کب تک یہ رہیگی بے خبری
گاہے بفگن دزدیدہ
c  : قسمت میں مری چین سے جینا لکھ دے ڈوبے نہ کبھی میرا سفینہ لکھ دے جنت بھی گوارا - 
یا نبی
یا نبی
صلُّوا علیہ وآلہ
تو کجا من کجا
تو کجا من کجا
تو کجا من کجا
تو کجا من کجا
تو امیرِ حرم، میں فقیرِ عجم
تو امیرِ حرم، میں فقیرِ عجم
تیرے گن اور یہ لب، میں طلب ہی طلب
تیرے گن اور یہ لب، میں طلب ہی طلب
تو عطا ہی عطا، میں خطا ہی خطا
تو کجا من کجا
تو کجا من کجا
تو کجا من کجا
تو کجا من کجا
الہام جامہ ہے تیرا
قرآں عمامہ ہے تیرا
منبر تیرا عرشِ بریں
یا رحمۃ للعالمیں
تو کجا من کجا
تو کجا من کجا
تو کجا من کجا
تو کجا من کجا
تو حقیقت ہے میں صرف احساس ہوں
تو حقیقت ہے میں صرف احساس ہوں
تو سمندر میں بھٹکی ہوئی پیاس ہوں
تو سمندر میں بھٹکی ہوئی پیاس ہوں
میرا گھر خاک پر اور تیری رہگزر
میرا گھر خاک پر اور تیری رہگزر
سدرۃ المنتہیٰ
تو کجا من کجا
تو کجا من کجا
تو کجا من کجا
تو کجا من کجا
اے فرشتو وہ سلطانِ معراج ہیں
اے فرشتو وہ سلطانِ معراج ہیں
تم جو
c  : یا نبی یا نبی صلُّوا علیہ وآلہ تو کجا من کجا تو کجا من کجا تو کجا من کجا تو - 
cher_cheri_churel
 

اپنی ہی صدا سنوں کہاں تک
جنگل کی ہوا رہوں کہاں تک
ہر بار ہوا نہ ہوگی در پر
ہر بار مگر اٹھوں کہاں تک
دم گھٹتا ہے گھر میں حبس وہ ہے
خوشبو کے لئے رکوں کہاں تک
پھر آ کے ہوائیں کھول دیں گی
زخم اپنے رفو کروں کہاں تک
ساحل پہ سمندروں سے بچ کر
میں نام ترا لکھوں کہاں تک
تنہائی کا ایک ایک لمحہ
ہنگاموں سے قرض لوں کہاں تک
گر لمس نہیں تو لفظ ہی بھیج
میں تجھ سے جدا رہوں کہاں تک
سکھ سے بھی تو دوستی کبھی ہو
دکھ سے ہی گلے ملوں کہاں تک
منسوب ہو ہر کرن کسی سے
اپنے ہی لیے جلوں کہاں تک
آنچل مرے بھر کے پھٹ رہے ہیں
پھول اس کے لئے چنوں کہاں تک

cher_cheri_churel
 

اب بھلا چھوڑ کے گھر کیا کرتے
شام کے وقت سفر کیا کرتے
تیری مصروفیتیں جانتے ہیں
اپنے آنے کی خبر کیا کرتے
جب ستارے ہی نہیں مل پائے
لے کے ہم شمس و قمر کیا کرتے
وہ مسافر ہی کھلی دھوپ کا تھا
سائے پھیلا کے شجر کیا کرتے
خاک ہی اول و آخر ٹھہری
کر کے ذرے کو گہر کیا کرتے
رائے پہلے سے بنا لی تو نے
دل میں اب ہم ترے گھر کیا کرتے
عشق نے سارے سلیقے بخشے
حسن سے کسب ہنر کیا کرتے

cher_cheri_churel
 

بہت رویا وہ ہم کو یاد کر کے
ہماری زندگی برباد کر کے
پلٹ کر پھر یہیں آ جائیں گے ہم
وہ دیکھے تو ہمیں آزاد کر کے
رہائی کی کوئی صورت نہیں ہے
مگر ہاں منت صیاد کر کے
بدن میرا چھوا تھا اس نے لیکن
گیا ہے روح کو آباد کر کے
ہر آمر طول دینا چاہتا ہے
مقرر ظلم کی میعاد کر کے

cher_cheri_churel
 

یہ پیران کلیسا و حرم اے وائے مجبوری
صلہ ان کی کد و کاوش کا ہے سینوں کی بے نوری
یقیں پیدا کر اے ناداں یقیں سے ہاتھ آتی ہے
وہ درویشی کہ جس کے سامنے جھکتی ہے فغفوری
کبھی حیرت کبھی مستی کبھی آہ سحرگاہی
بدلتا ہے ہزاروں رنگ میرا درد مہجوری
حد ادراک سے باہر ہیں باتیں عشق و مستی کی
سمجھ میں اس قدر آیا کہ دل کی موت ہے دوری
وہ اپنے حسن کی مستی سے ہیں مجبور پیدائی
مری آنکھوں کی بینائی میں ہیں اسباب مستوری
کوئی تقدیر کی منطق سمجھ سکتا نہیں ورنہ
نہ تھے ترکان عثمانی سے کم ترکان تیموری
فقیران حرم کے ہاتھ اقبالؔ آ گیا کیونکر
میسر میر و سلطاں کو نہیں شاہین کافوری

مسافتوں میں دھوپ اور چھاؤں کا سوال کیا

سفر ہی شرط ہے تو پھر عروج کیا زوال کیا

فراق ساعتوں کے زخم روح تک پہنچ چکے

میسر آئیں بھی تو اب مساعیٔ وصال کیا

ہنر کو دھوپ جنگلوں کی مسکراہٹوں میں ہے

گلاب بستیوں میں ہنستے رہنے کا کمال کیا

امید ہی تو دل شجر کی آخری اساس تھی

شگوفہ یہ بھی ہو گیا خزاں سے پائمال کیا

تمام شہر ہی ہوا کے دوش پر سوار ہے

دکھائے کوئی زخم کیا سنائے کوئی حال کیا
c  : مسافتوں میں دھوپ اور چھاؤں کا سوال کیا سفر ہی شرط ہے تو پھر عروج کیا زوال - 
cher_cheri_churel
 

یہ کیسی ترقی ہے جہاں سول حکومتیں ہوں یا آئین توڑنے والے آمر کا قبضہ ملک مسلسل مقروض ہوتا جارہا ہے

cher_cheri_churel
 

مظلوم کے لیے ناہی کو قانون ہے ناہی کوئی انصاف کا نظام

cher_cheri_churel
 

آزادی کے دن سے لے کر آج تک یہ ملک ہمیشہ سامراجی اور سرمایہ دار طاقتوں کے غلاموں کے ہاتھوں میں رہا ہے

cher_cheri_churel
 

ذکرِ آقا اور دیدہ تر ہے
یہ لمحہ کتنا معتبر ہے
عشق یوں جکڑ لیتا ہے
دل کا عالم کہ محشر ہے
مجھ سیاہ کار پہ یہ کرم
تا آسماں نور کی راہگزر ہے
آنکھیں چھلک رہی ہیں
دل کا صحرا تر بہ تر ہے
بہار کا عالم ہے ہر طرف
جذب کا خضرا تک سفر ہے
اس نوکری میں رخصت نہیں
اجرت عنایت کی اک نظر ہے
عمر بھر درود و سلام پڑھوں
کار_ زندگی کتنا مختصر

cher_cheri_churel
 

بہترین انسان وہ ہے جس سے مل کر یہ لگے کہ آپ اسے برسوں سے جانتے ہو ❤