نه میری کوںٔی منزل نه میرا کوںٔی کنارا
یادیں میری محفل تنهاںٔی میرا سهارا
تم سے بچهڑ کر کچھ یوں وقت گزاره
کبھی موت کو ترسے کبھی زندگی کو پکارا
بے وجه نهیں روتا عشق میں کویٔ غالب
جسے خود سے بڑھ کر چاهو وه رلا ضرور دیتا هے
آنکھوں میں رها دل میں اتر کر نهیں دیکھا
کشتی کے مسافر نے سمندر نهیں دیکھا
یاروں کی محبت کا کر لیا یقین هم نے
پھولوں میں چھپایا هوا خنجر نهیں دیکھا