دیار غیر میں کیسے تجھے سدا دیتے تو مل بھی جاتا تو آخر تجھے گنوا دیتے تمہی نے نہ سنایا اپنا دکھ ورنہ دعا وہ دیتے کہ آسماں ہلا دیتے وہ تیرا غم تھا کہ تاثیر میرے لہجے کی کہ جسے حال سناتے اُسے رولا دیتے ہمیں یہ زعم تھا کہ اب کہ وہ پکاریں گے انہیں یہ ضد تھی کہ ہر بار ہم صدا دیتے تمھیں بھلانا اول تو دسترس میں نہیں گر اختیار میں ہوتا تو کیا بھلا دیتے؟ سماعتوں کو میں تاعمر کوستا رہا وصی وہ کچھ نہ کہتے مگر لب تو ہلا دیتے وصی شاہ
جانتا ہوں کہ تجھے ساتھ تو رکھتے ہیں کئی پوچھنا تھا کہ ترا دھیان بھی رکھتا ہے کوئی؟ دکھ مجھے اس کا نہیں ہے کہ دکھی ہے وہ شخص دکھ تو یہ ہے کہ سبب میرے علاوہ ہے کوئی جناب عمیر نجمی
اگر مرد نے کسی عورت سے شادی کرنی ہوتی ہے تو وہ کر ہی لیتا ہے۔ بس اس کی اپنی مرضی اور ضد ہونی چاہیے۔ وہ سب کو راضی بھی کر لیتا ہےاور ہر بات کا مطلب بھی سمجھا دیتا ہے۔ اور سب کو اس کے سامنے ہار ماننی ہی پڑتی ہے ۔ جو اصل خاندانی مرد ہوتے ہیں وہ لڑکیوں کے احساسات سے نہیں کھیلتے بلکہ نکاح کرتے ہیں اس لیے مرد کبھی مجبور نہیں ہوتا بس پاگل بناتا ہے.. 💐
غصّے میں کبھی جواب نہ دیں نہ میسج، نہ ای میل، نہ ہی کسی طنز یا تکلیف دہ جملے کا۔ نہ کبھی ایسے وقت میں جب جذبات پر قابو نہ ہو اور نہ کبھی جھنجھلاہٹ میں کسی کی شکایت لگائیں۔ کچھ وقت حاصل کریں ، میسج لکھ کر رکھ لیں ، ای میل ٹائپ کر دیں اور اپنے ٹھنڈے ہونے کا انتظار کریں کچھ وقت بعد اس کو دیکھیں بلکہ تھوڑا سا ٹھہر جائیں ، کچھ وقت کے بعد دوبارہ پڑھیں آپ یقینا اس میں کچھ تبدیلیاں کرنا چاہیں گے ۔ ایسا کر کے دیکھیں آپ کو نقصان نہیں ہوگا!