#کراچی: ایک مرتبہ پھر شہر کے شمال میں #گرج #چمک کا #طوفان بن چکا ہے جو شہر کی جانب جنوب جنوب مشرق کی سمت میں بڑھ رہا ہے۔ اگلے 2 سے 3 گھنٹوں میں کراچی شہر میں #گرد کے طوفان اور شمال یا شمال مغرب کی سمت سے 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی #آندھی کیساتھ کہیں کہیں ہلکی سے معتدل #بارش ہونے کے 40 سے 50 فیصد امکانات ہیں۔
ایک گزرے ہوئے لمحے میں پڑا ہوں کب سے "
زندگی رکھ کے مُجھے بھُول گئی ہو جیسے
ٹوٹ جانے کی بھی __ آواز نہیں کی پیدا "
ورنہ کس زعم سے بکھرا تھا بکھرنے والا
چھیڑتی ہیں کبھی لب کو کبھی رخساروں کو ,
تم نے زلفوں کو بہت سر پہ چڑھا رکھا ہے
سرک کر آ گئیں زلفیں جو ان مخمور آنکھوں تک ,
میں یہ سمجھا کہ مے خانے پہ بدلی چھائی جاتی ہے
آپ کی نازک کمر پر بوجھ پڑتا ہے بہت ,
بڑھ چلے ہیں حد سے گیسو کچھ انہیں کم کیجئے
سرک کر آ گئیں زلفیں جو ان مخمور آنکھوں تک ,
میں یہ سمجھا کہ مے خانے پہ بدلی چھائی جاتی ہے
چھیڑتی ہیں کبھی لب کو کبھی رخساروں کو ,
تم نے زلفوں کو بہت سر پہ چڑھا رکھا ہے
چھیڑتی ہیں کبھی لب کو کبھی رخساروں کو ,
تم نے زلفوں کو بہت سر پہ چڑھا رکھا ہے
چھیڑتی ہیں کبھی لب کو کبھی رخساروں کو ,
تم نے زلفوں کو بہت سر پہ چڑھا رکھا ہے
آپ کی نازک کمر پر بوجھ پڑتا ہے بہت ,
بڑھ چلے ہیں حد سے گیسو کچھ انہیں کم کیجئے
آپ کی نازک کمر پر بوجھ پڑتا ہے بہت
,
بڑھ چلے ہیں حد سے گیسو کچھ انہیں کم کیجئے
سرک کر آ گئیں زلفیں جو ان مخمور آنکھوں تک
,
میں یہ سمجھا کہ مے خانے پہ بدلی چھائی جاتی ہے
زلفیں سینہ ناف کمر
,
ایک ندی میں کتنے بھنور
اجازت ہو تو میں تصدیق کر لوں تیری زلفوں سے
,
سنا ہے زندگی اک خوبصورت دام ہے ساقی
چھیڑتی ہیں کبھی لب کو کبھی رخساروں کو
,
تم نے زلفوں کو بہت سر پہ چڑھا رکھا ہے
بہت مشکل ہے دنیا کا سنورنا
,
تری زلفوں کا پیچ و خم نہیں ہے
کچھ بکھری ہوئی یادوں کے قصے بھی بہت تھے
,
کچھ اس نے بھی بالوں کو کھلا چھوڑ دیا تھا
کس نے بھیگے ہوئے بالوں سے یہ جھٹکا پانی
,
جھوم کے آئی گھٹا ٹوٹ کے برسا پانی
پوچھا جو ان سے چاند نکلتا ہے کس طرح
,
زلفوں کو رخ پہ ڈال کے جھٹکا دیا کہ یوں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain