پوری دنیا میں ھر قسم کے کاروبار جب بند ھے تو میڈیا کھلا کیوں ھے ۔ ۔ ۔؟ اس لیے کہ لوگوں کو خوف و ھراس میں ڈال سکے ۔ ۔ ۔ صرف میڈیا میڈیا میڈیا کا دھن چل رھا ھے ۔ ۔ ۔۔ جناب سید فیصل رضا عابدی کے کھرے کھرے باتیں ۔ ۔ ۔
میں رویا نہیں رُلایا گیا ہوں بن کر پسند پھر ٹھکرایا گیا ہوں چھوڑ دیا گیا تقدیر کے سہارے پیار کے نام پر جلایا گیا ہوں بہت ہی نرم و نازُک مزاج تھا میرا جیتے جی خاک میں ملایا گیا ہوں مریض عشق کو گلاب راس کہاں...؟؟؟ ہمیشہ کے لیے کانٹوں پر سُلایا گیا ہوں . (میر غازی میر)
مُجھے رونا نہیں، آواز بھی بھاری نہیں کرنی محبت کی کہانی میں اداکاری نہیں کرنی ہوا کے خوف سے لپٹا ہوا ہوں خُشک ٹہنی سے کہیں جانا نہیں، جانے کی تیاری نہیں کرنی تحمل اے محبت! ہجر پتھریلا علاقہ ہے تُجھے اِس راستے پر تیز رفتاری نہیں کرنی ہمارا دِل ذرا اُکتا گیا تھا گھر میں رہ رہ کر یونہی بازار آئے ہیں، خریداری نہیں کرنی غزل کو کم نگاہوں کی پہنچ سے دُور رکھتا ہوں مُجھے بنجر دماغوں میں شجرکاری نہیں کرنی
لمحہ گزر گیا ہے کہ عرصہ گزر گیا ہے کون وہ جو وقت کی سازش ہے کر گیا اب عمر تو یے بیت چلی سوچتے تمہیں اتنا ہوا ہے ہا دیکھوں تجھے قریب سے فرصت سے چین سے میرا یے خواب مجھ کو لیے در بہ در گیا اک روز تیرا نام سر راہ لے لیا چلتا ہوا یہ شغل اچانک ٹھہر گیا مصرعہ سسک رہا تھا اکیلا جو دیر سے یاد اس کی آ گئی تو غزل میں اتر گیا