اک غزل تیرے لیۓ ضرور لکھوں گا بے حساب اس میں تیرا قصور لکھوں گا تو گفتار کا ماہر تو کردار کا ماہر پر اداؤں کو تیری تیرا غرور لکھوں گا ٹوٹ گئے بچپن کے تیرے سارے کھلونے اب دلوں سے کھیلنا تیرا دستور لکھوں گا رہا عشق کا دعوا تجھے تمام عمر وفا کی دہلیز سے تجھے مغرور لکھوں گا لکھتے تھے ہتھیلی پے اپنی حسین نام تیرے پر اب نہ جناب لکھوں گا نہ حضور لکھوں گا کبھی اک پل نہ گزرتا تھا بغیر تمہارے اب جدائی کو تیری اپنا سرور لکھوں گا تیرا وجود میرا وجود مجھے اک سا لگے مگر تجھے میں خود سے بہت دور بہت دور ، بہت دور لکھوں🔥 Mahii 💔