غم دل کو کھا رہا ہے دل غم کو کھا رہا ہے
میں بھی کوئی گل ہوں کہ خاموش رہوں
زخم پہ زخم کھا کے جی
دستک
اک طرف تم ہو۔۔۔۔۔
ہاں دوسری طرف بھی تم
زرد پتوں پر
ننگے پیر
سوکھے پتوں کی
خاموشی کو چیرتی آواز
ہوا میں اڑتی پتنگ
کی کٹی ڈور
ننگے پاؤں کھانے کے واسطے
کسی فقیر کی دوڑ
اندھیری رات میں
دہکتی آگ سی روش
میری زندگی میں آنے والے مرد تمہاری بے وفائی کی مرہون منت ہیں
محبوب یا محبت
طےشدہ یادوں پر پڑی شکنیں
بے خودی میں تو خودی کا ذریعہ
شکستہ دل
بوجھ ایسا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔ہوا کچھ بھی نہیں
بےترتیب سے لفظوں کے صفحات پر مبنی
ترتیب شدہ کتاب ہے زندگی
کون سمجھے
دل ناسمجھ کی باتیں
کھنکتی یادیں
ہم جیسا کوئی دیوانہ ہی نہیں
مجھ میں بچا ہی نہیں
مجھ سے بچھڑ کر ان دنوں کس رنگ میں ہے وہ
یہ دیکھنے رقیب کے گھر جانا چاہیے
شبِ انتظار کوئی تو ہو
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain