کوئی پاس آیا، سویرے سویرے
مُجھے آزمایا، سویرے سویرے
جلی تھی شمع رات بھر جس کی خاطر
اُسی کو جلایا، سویرے سویرے
کٹی رات ساری میری مَے کدے میں
خُدا یاد آیا، سویرے سویرے
مُجھے آزمایا، سویرے سویرے
بلغ العلیٰ بکمالہٖ
کشف الدُجیٰ بجمالہٖ
حسنت جمیع خصالہٖ
صلُّو علیہِ وآلہٖ
اب تو اتنی بھی مُیسر نہیں مَے خانے میں
جتنی ہم چھوڑ دیا کرتے تھے پیمانے میں
اک اور خواب، بس تمام ہوا 🙏 ۔
مر گئے ہم کھُلی رہی آنکھیں
یہ میرے انتظار کی حد تھی
میرے ہُجرے میں نہیں اور کہیں پر رکھ دو
آسماں لائے ہو؟ لے آوٗ، زمیں پر رکھ دو
اتنی پی، کیسے کٹی رات مُجھے ہوش نہیں
چند مے خوار ہم فقیروں سے
دم کرانے شراب لے آئے
علاج یہ ہے کہ مجبُور کر دیا جاوں
وگرنہ یوں تو کسی کی نہیں سُنی میں نے
ہر شخص سے بے نیاز ہو جا
پھر سب سے یہ کہہ کہ میں خدا ہوں
کیا کہا عشق جاودانی ہے!
آخری بار مل رہی ہو کیا