ہے عجب فیصلے کا صحرا بھی
چل نہ پڑیے تو پاؤں جلتے ہیں
جون
ہت نزدیک آتی جا رہی ہو
بچھڑنے کا ارادہ کر لیا کیا
کوئی پاس آیا، سویرے سویرے
مُجھے آزمایا، سویرے سویرے
جلی تھی شمع رات بھر جس کی خاطر
اُسی کو جلایا، سویرے سویرے
کٹی رات ساری، میری مَے کدے میں
خُدا یاد آیا، سویرے سویرے
مُجھے آزمایا، سویرے سویرے
اب میری کوئی زندگی ہی نہیں
اب بھی تم میری زندگی ہو کیا؟
یوں جو تکتا ہے آسمان کو تُو
کوئی رہتا ہے آسمان میں کیا؟
اپنی توہین تو میں آپ بھی کر سکتا ہوں
تو کسی اور بہانے مُجھے شرمندہ کر
مُجھے خرچ کر زرا سوچ کر
میں بہت ہی کم ہوں بچا ہوا
اک امانت کا بوجھ ہے ورنہ
زندگی میرا مسعلہ ہی نہیں
زندگی جبرِمسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جُرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں
احساس ہوا تھا زندہ ہوں
احساس دلا کر مار دیا
کون سی مِثال دوں تم کو
ہر سِتم بے مثال کرتے ہو
بھول جاتی ہے پچھلی ٹھوکروں کو
زندگی دیکھ کر نہیں چلتی
حشر میں کون گواہی مری دے گا ساغر
سب تمہارے ہی طرفدار نظر آتے ہیں
میرے دامن میں تو کانٹوں کے سِوا کُچھ بھی نہیں
آپ پھولوں کے خریدار نظر آتے ہیں
ساغر کسی کی یاد میں جب اشکبار تھے
کتنے حسین دن تھے جہانِ خراب میں
تیری صورت اتفاق سے ہم
بھول جائیں تو کیا تماشا ہو
بھُولی ہوئی صدا ہوں مُجھے یاد کیجئے
تُم سے کہیں مِلا ہوں مُجھے یاد کیجئے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain