باتوں باتوں میں بچھڑنے کا اشارہ کر کے خود بھی رویا وہ بہت ہم سےکنارہ کر کے سوچتا رہتاہو ں تنہائی میں انجام خلوص پھر اسی جرم محبت کو دوبارہ کرکے جگمگادی ہیں تیرے شہر کی گلیاں میں نے اپنے ہر اشک کو پلکوں پہ ستارہ کرکے دیکھ لیتے ہیں چلو حوصلہ اپنے دل کا اور کچھ روز تیرے ساتھ گزارہ کرکے ایک ہی شہر میں رہنا مگر ملنا نہیں دیکھتے ہیں یہ اذیت بھی گوارا کر کے
دل پہ اک طرفہ قیامت کرنا مسکراتے ہوئے رخصت کرنا اچھی آنکھیں جو ملی ہیں اُسکو کچھ تو لازم ہوا وحشت کرنا جرم کس کا تھا سزا کس کو ملی کیا گئی بات پہ حجت کرنا کون چاہے گا تمھیں میری طرح اب کسی سے نہ محبّت کرنا گھر کا دروازہ کھلا رکھا ہے وقت مل جائے تو زحمت کرنا
دنیا کا سب سے خطرناک نشہ انسان کا ہوتا اسکی آواز کا اسکے دیدار کا اسکی کال کا یہاں تک کہ ایک میسج بھی آ جاۓ سکون ملتا ہے اور یہ وہ نشہ ہے جس کا جیتے جی کوئی علاج نہیں...
پُوچھ اُس شخص سے جس کو تُو مُیسر ہی نہیں آنکھ بھر کے تُجھے تکنے کی سہُولت کیا ہے یاد کرنا تُجھے خُود ہی کئی پہروں لیکن خُود ہی پھر سوچتے رہنا کہ یہ عادت کیا ہے یُوں تو ہر چیز مُیسر ہے ضرُوری, لیکن اِک سِوا تیرے, کسی شَے کی ضرُورت کیا ہے 🖤🖤🖤🖤
ارادہ روز کرتا ہوں، مگر کچھ کر نہیں سکتا میں پیشہ ور فریبی ہوں، محبت کر نہیں سکتا میں تم سے صاف کہتا ہوں، مجھے تم سے نہیں الفت فقط لفظی محبت ہے، میں تم پہ مر نہیں سکتا محبت کی مسافت نے بہت زخمی کیا مجھ کو ابھی یہ زخم بھرنے ہیں، میں آہیں بھر نہیں سکتا یہاں ہر ایک چہرے پر الگ تحریر لکھی ہے میری آنکھوں میں آنسو ہیں، ابھی کچھ پڑھ نہیں سکتا میں اپنی رات کی زلفوں میں خود چاندی سجاتا ہوں میں اس کی مانگ میں وعدوں کے ہیرے جَڑ نہیں سکتا " بھلے جھوٹا منافق ہوں، بہت دھوکے دئیے، لیکن محبت کی صدا ہوں میں، میں دھوکا کر نہیں سکتا " میں اس گھر کا مقیمی ہوں، جسے اوقات کہتے ہیں میں اپنی حد میں رہتا ہوں، سو آگے بڑھ نہیں سکتا ابھی کچھ شعر رہتے ہیں، مگر لکھنے نہیں ہرگز کسی کی لاج رکھنی ہے، سو ظاہر کر نہیں سکتا.