مجھے تم سے کوئی گلہ نہیں ۔ کہ میں یاد تم کو نہ آ سکا۔ مگر اتنی بات ضرور ہے ۔ کہ تمہیں نہ دل سے بھلا سکا۔ دل اشک بار کو کیا لکھوں ۔ یہ نہ کچھ بھی کر کہ دکھا سکا۔ نہ ادھر کی اگ بجھ سکا۔ نہ ادھر بھی آگ لگا سکا۔ میں وفور درد سے چور تھا ۔ ادھر ان کو۔ بھی تو غرور تھا کہوں کیا کہ کسکا قصور تھا نہ وہ آ سکے نہ میں جاسکا ہ یہ وفا کی راھ میں دیکھیے ۔ میری آرزوئوں کی خستگی ۔ میں کسی کہ قدموں میں گر کر بھی۔ نہ کسی کو اپنا بنا سکا۔ مجھے تم سے کوئی گلہ نہیں ۔