میں نے چاہا تھا زخم بھر جائیں
زخم ہی زخم بھر گے مجھ میں
اس سال نے مجھے سکھایا کہ جوئی بھی اچانک سے بدل سکتا ہے
چاہیے رشتہ جتنا گہرا ہو
بڑا ہی رنگین رہا یہ سال
ہر کسی نے اپنے اپنے رنگ دکھاۓ
منزلوں کو چھؤڑوں جناب منزلیں کس نے پائی ہیں
ایک سفر اچھا لگا ایک ہم سفر اچھا لگا
Expiring post
تمہارا نظر آنا میرے لیے ایک نعمت ہے
ہم مر بھی گے خدا گواہ رہے گا
مجھے تم سے کچھ بھی نہیں چاہیے تھا سواۓ محبت کے
خریدنا ہوتا تجھے تو جان دے کر خرید لیتے
مگر محبوب قیمت سے نہیں قسمت سے ملا کرتے ہیں
بدن کو کاٹتا ہے دکھ__ ملال نوچتے ہیں
یہ درد بھیڑے ہیں کمال نوچتے ہیں
اگر تم سلیقے سے توڑتی مجھ کو
تو میرے ٹکڑے بھی تیرے کام آتے
زہر کے قابل بھی نہ تھے کچھ لوگ افسوس
ہم اُنہیں جگر کا خون پلاتے رہے
بیگانہ تھا تو کوئی شکایت نہ تھی ہمیں
آفت تو یہ ہوئی کہ وہ مل کر جدا ہوا
تیرا ہی تصور رہتا ہے محفل ہو یا تنہائی ہو
نہ جانے کون سی بات تیری پسند آ گی
شاید کئی راتوں سے سویا نہیں تھا مصور
تصویر کی آنکھوں میں قیامت کی تھکن ہے
نہ جانے کتنے درد ایسے ہیں
جنہیں سر درد کہنا پڑتا ہے
کون کہتا ہے کہ تجھ سے کوئی صُورت نہ ملی
ہاں مگر مجھ کو تیری یاد سے مہلت نہ ملی
پہلے تو نہ سوچا تھا انجام محبت کا
اب ہوش میں آۓ ہو جب جان پہ بن آئی
مدتوں بعد بھی نہیں ملتے ہم جیسے نایاب لوگ
تیرے ہاتھ کیا لگے تو نے تو عام سمجھ لیا
تمہارے سوا کسی اور کے کیسے ہو سکتے ہیں
تم خود سوچو
کہ تمہارا جیسا کوئی اور ہے کیا
کسی کو خود سے اتنا دور بھی نا کرو کہ
وہ تمہارے بغیر جینا ہی سیکھ جاۓ
ہم بنے تھے تباہ ہونے کو
تیرا ملنا تو اک بہانہ تھا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain