رات يکدم کسی نے سسکی لی نہیں معلوم کس نے کس کی لی رات بھر جام چلتے رہے محفل میں کسی نے رم لی , کسی نے وہسکی لی وہ ہنستا رہا جو بچ گيا رويا وہ سب نے جس کی لی خوش نصیب ہے وہ بچہ زمانے ميں جس نے اپنی پسندیدہ مس کی لی عجب طوفان بدتميزی ہے ايوانوں ميں اِس سے اس کی لی, اُس نے اِس کی لی اس لی نے نہ چھوڑا دنیا میں کسی کو کبھی بریٹ کی لی ,کبھی بروس کی لی یوں داروغہ مرکز نے بلا ناغہ ہر حساس کی لی ، ہر بے حس کی لی رات بھر انہيں افسوس رہا بالغ کس کی لينی تھی،کس کی لی