وہ جو لگتا ہے ہمیں جان سے پیارا پاگل وہ ہے لاکھوں میں فقط ایک ہمارا پاگل تیری دریاؤں سی عادت ہی تجھے لے ڈوبی میں بتاتا بھی رہا یہ ہے کنارہ پاگل ہر کسی سے نہیں امید لگائی جاتی ہر کوئی دے نہیں سکتا سہارا پاگل وہ بھی قسطوں میں دکھاتا ہے ادائیں اپنی وہ بھی ہونے نہیں دیتا مجھے سارا پاگل اس پہ کیا رونا تمھیں کوئی سمجھتا ہی نہیں مجھ سے آ کر تو کہو میں ہوں تمہارا پاگل ساتھ تم تھے تو ہمیں راس تھا پاگل پن بھی اب تیرے بعد کریں کیسے گزارہ؟ پاگل دور تم جب سے ہوئے تب سے ہمارے بس خسارہ ہے، خسارہ ہے،خسارہ پاگل