فراق یار کی بارش وصال کا موسم
ہمارے شہر میں اترا کمال کا موسم
اس بارش سے کہو کہیں اور جا کے برسے
کہیں پھسل نہ جائیں میرے دل میں رہنے والے
یوں تو ہر شخص بڑے احترام سے ملا
مگر جو بی ملا اپنے ہی کام سے ملا
جب اک پل میں ٹوٹ ہی جائیں
پھر اک پل میں جڑتے نھیں ھیں
یہ رشتے بی کیا رشتے ھیں
ملتے ہیں پر ملتے نھیں ھیں
تم خفا بی اچھے لگتے ہو
تو پھر منا کر کیا کرنا💕
کتنے دکھ دیتے ہو
تھک تو نہیں جاتے؟
دلوں میں آ گ لبوں پر گلاب رکھتے ہیں
سب اپنے چہروں پر دوھرا نقاب رکھتے ہیں
عجب ہی خلاصہ ہے
عشق بے تحاشہ ہے
ہاں یاد ہے ہمیں دو دن کی محبت 💞
اک شخص نے ہم پر بی احسان کیا تھا
گزر گیا ہے اب وہ وقت بی
محترم
جب ہم تیرے طلبگار تھے
سزا بن جاتی ہے گزررے وقت کی یادیں
نہ جانے کیوں مطلب کے لیے مہربان ہوتے ہیں لوگ
میں ہر شخص کی حقیقتوں سے واقف ہوں
میں نے مقام خاص دے کر آزمایا ہے لوگوں کو
تجھے پا نہ سکے ساری عمر تجھے پیار کریں گے
یہ لازمی تو نہیں جو مل نہ سکے اسے چھوڑ دیا جائے
شکایت زرا بی نہیں ہے آ پ سے یقین جانیے
اگر ہم یاد کے قابل ہوتے تو آ پ زرور یاد کرتے
یقین تو نہیں آ رہا کہ تم یاد کر رہے ہو
مگر یہ ہچکیاں وہم میں ڈال رہی ہیں
یادوں میں تیری یاد تھی کیا یاد تھی کچھ یاد نھیں
تیری یاد میں سب بھول گئے کیا بھول گئے کچھ یاد نھیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain