مجھ کو فرشتہ ہونے کا دعوی نہیں مگر جتنا برا سمجھتے ہو اتنا برا نہیں ہوں میں اس طرح پھیر پھیر کہ باتیں نہ کیجیئے لہجے کا رخ سمجھتا ہوں بچہ نہیں ہوں میں ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرز منافقت دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں عادل تھی بھیڑ ایسی کہ چلتے چلے گئے گرنے کا ایسا خوف تھا ٹھرا نہیں ہوں میں