مجھے تو آپ نے دیوار ہی سمجھ لیا ہے کہ میری چپ کو تو انکار ہی سمجھ لیا ہے گزرتا ہے مرے حصے کا وقت کاموں میں ہی مجھے تو آپ نے اتوار ہی سمجھ لیا ہے پرکھتے ہیں مجھے پھر چھوڑ جاتے ہیں یہ وہیں کہ مجھ کو لوگوں نے اخبار ہی سمجھ لیا ہے ہیں بسنے والے یہاں گنتی کے ہی لوگ فقط یہ دل ہے آپ نے بازار ہی سمجھ لیا ہے یہ ہیرا پھیر مجھے آتی جو نہیں تھی تو پھر ہوایہ دنیا نے بیکار ہی سمجھ لیا ہے 🖤
پھولوں کی اک دکان مرے گھر کے پاس ہے پھر بھی کوئی گلاب مرے واسطے نہیں جو وجہ بن سکے مرے دل کے سُکون کی ایسا کوئی بھی خواب مرے واسطے نہیں باتیں کرو کہ کم ہوں اداسی کی شدتیں یہ مشورہ جناب مرے واسطے نہیں 🖤