سجھ دجھ کے بن سنور کے ڈولی پہنا سرخ جوڑا ارمانو کا گلی سے نکلی بارات اس کی منچلون نے بنایا مزاق میرے خوابن کا کمزرف پے ایک شکن تک نہ اے اور گھر بسایا میرے گھر کے سامنے😿😿😿😿😿
ساری تمنانین دھول ھوی امید نہ رھی کوی خاک تھا جسم خاک مین جا ملا کرم ھے مالک تیرا عاجز ھون بندہ فقرا حال ھے من تن دن سے مجھے کیا بس رازی ھو یار میرا اتنی سی خواھش چلتا رھے سنسار تیرا