"رخصت"
فسردہ رخ لبوں پر اک نیاز آمیز خاموشی
تبسم مضمحل تھا مرمریں ہاتھوں میں لرزش تھی
وہ کیسی بے کسی تھی تیری پر تمکیں نگاہوں میں
وہ کیا دکھ تھا تری سہمی ہوئی خاموش آہوں میں
فیض احمد فیض~
"سامنا"
چھنتی ہوئی نظروں سے جذبات کی دنیائیں
بے خوابیاں افسانے مہتاب تمنائیں
کچھ الجھی ہوئی باتیں کچھ بہکے ہوئے نغمے
کچھ اشک جو آنکھوں سے بے وجہ چھلک جائیں
"تصور"
شوخیاں مضطر نگاہ دیدۂ سرشار میں
عشرتیں خوابیدہ رنگ غازۂ رخسار میں
سرخ ہونٹوں پر تبسم کی ضیائیں جس طرح
یاسمن کے پھول ڈوبے ہوں مئے گلنار میں
"I'm never lonely when I'm with you, that was kind of a perfect time in my life,... to be honest, I don't think I was ever really happy before then."
-NORMAL PEOPLE📺
"حُکم آیا نہیں"
مَیں نے موسم سے پُوچھا
کہ اب کے برس کیا مرے واسطے
کوئی پتّا، کوئی اَدھ کِھلا پُھول ہے
یا فقط کچّے رستے پہ آتے ہُوئے
مُشکی گھوڑے کے پاؤں سے
اُڑتی ہُوئی دُھول ہے
سبز موسم نے سورج مکھی کی طرح
اِک کرن کی طرف گھوم کر یہ کہا
سال کی آخری ساعتوں میں کہیں
بُوڑھے برگد کے نیچے
ملیں گے یہیں
اے مرے ہم نوا، اے مرے ہم نشیں
تیری خاطر ابھی حُکم آیا نہیں
رفیق سندیلوی~
"تیری آواز"
یوں اچانک تری آواز کہیں سے آئی
جیسے پربت کا جگر چیر کے جھرنا پھوٹے
یا زمینوں کی محبت میں تڑپ کر ناگاہ
آسمانوں سے کوئی شوخ ستارہ ٹوٹے
شہد سا گھل گیا تلخابہ تنہائی میں
رنگ سا پھیل گیا دل کے سیہ خانے میں
دیر تک یوں تری مستانہ صدائیں گونجیں
جس طرح پھول چٹکنے لگیں ویرانے میں
ساحر لدھیانوی~
پھر خیالوں میں تیرے قرب کی خوشبو جاگی
💚
لپٹی ہوئی خراب طبیعت کا کیا بنا؟
آرزو ہے کہ آرزو ہے ۔ ۔
تیرے ہوتے ہوئے منظر کو حسیں رہنا ہے
" أيُظلم لي ليلُ و انتِ قمري "
کہا میری رات اندھیری ہو سکتی ہے جب تم میرے چاند ہو
جی ڈُھونڈتا ھے پھر وھی فُرصت ۔ ۔
اِک خواب ہے کہ بارِ دِگر دیکھتے ہیں ہم
تیری سنگت مرا دکھ، سکھ میں بدل دیتی ہے۔
قرۃالعین سکندر~
سچائی ایک جگمگاتی ہوئی دیوی ہے، ہمیشہ پردے میں رہتی ہے، ہمیشہ دور رہتی ہے، کبھی بھی پوری طرح سے قابل رسائی نہیں، لیکن اس تمام عقیدت کے لائق ہے جس کی انسانی روح قابل ہے۔
برٹرینڈ رسل~
چاند کسی کا ہو نہیں سکتا
چاند کسی کا ہوتا ہے؟
چاند کی خاطر ضد نہیں کرتے، اے میرے اچھے انشاء چاند
ابن انشاء~
یہ تیرے خط، تری خوشبو، یہ تیرے خواب و خیال
متاع جاں ہیں ترے قول اور قسم کی طرح
گذشتہ سال انہیں میں نے گن کے رکھا تھا
کسی غریب کی جوڑی ہوئی رقم کی طرح
جون ایلیا~
ہر نئے دن اور رات نے اپنی سانسیں دھڑکتے دھڑکتے، آج یہ دن دُہرایا۔۔
-19JULYTWENTY24
کیا تم نے اپنے پروردگار (کی قدرت) کو نہیں دیکھا کہ وہ کس طرح سائے کو پھیلاتا ہے؟ اور اگر وہ چاہتا تو اُسے ایک جگہ ٹھہرا دیتا۔ پھر ہم نے سورج کو اُس کے لئے رہنما بنا دیا ہے پھر ہم اُسے تھوڑا تھوڑا کرکے اپنی طرف سمیٹ لیتے ہیں۔
سورۃ الفرقان
ایک الجھن سی رہا کرتی ہے روزانہ ہمیں
پروین شاکر~
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain