YEH KESA OCTOBER HAI._.
"تم"
تم جس خواب میں آنکھیں کھولو
اُس کا روپ امر
تم جس رنگ کا کپڑا پہنو
وہ موسم کا رنگ
تم جس پھول کو ہنس کر دیکھو
کبھی نہ وہ مُرجھائے
تم جس حرف پہ اُنگلی رکھ دو
وہ روشن ہو جائے
امجد اسلام امجد~
رات ڈھلنے لگی ھے سینوں میں
آگ سُلگاؤ آبگینوں میں
دِلِ عُشاق کی خبر لینا
پُھول کِھلتے ھیں اِن مہینوں میں
فیض احمّد فیض~
ایک ایپیلاگ (مختصر نظم)
میں نے پتھریلی جگہوں پر پھولوں کو آتے (اگتے) دیکھا ہے
اور بدصورت چہروں والے انسانوں کو نیک (مہربان) کام کرتے دیکھا ہے
اور گھوڑوں کی دوڑ میں سب سے برے گھوڑے کو سونے کا کپ جیتتے دیکھا ہے
پس مجھے بھی بھروسہ ہے۔
~John Masefield
ترجمہ: Alina Gul
واۓ واۓ۔۔
یہ ابھی تک ہنس رہے ہیں۔
💚سکون
ALHAMDULILLAH
ALHAMDULILLAH
ALHAMDULILLAH
یہ زندگی کا سب سے بڑا جھوٹ ہے
کہ ہم جدا جدا جئیں گے
اے زندگی یہ جھوٹ تو نہ بولو
اربوں سالوں کی ہم نے مسافت طے کی ہے
کھربوں سالوں سے ہم منتظر تھے
کیا اس لمحے کیلئے
زندگی پانے کے باوجود بھی ہم
ملیں گے نہیں
اتنے قریب آ کر بھی
دور ہی رہیں گے بھی
پھر بکھر جائیں گے
یوں بہت دور ، بہت دور
پھر کہکشاؤں میں کھربوں سالوں تک
ہم کسی اور جنم کی آرزو میں
وہاں ممکن ہو
ہم مل ہی جائیں گے
رحمان شاہ~
"ریاضت"
ہمیں ضرورت ہے ریاضت کی
دُکھوں پر غالب آنے کے لیے
غالب آنے پر ہم کبھی بھی
کسی بھی چیز کو جنجھوڑ سکتے ہیں
اس لیے ریاضت کرو
تاکہ دُکھوں کو جنجھوڑ سکو
ریاضت کرو خواہشات پر غلبہ پانے کی
کیونکہ یہ اصل دُکھ کی وجہ ہے
خواہش ہی گناہ کی طرف راغب کرتی
اور گناہ کی مزدوری موت ہے
کیا تم اپنی موت خود کمانا چاہتے ہو
ریاضت کرو خود کو سنوارنے کی
تمہاری شخصیت قیمتی عِطر کی طرح
خوشبو بِکھیرے
اس خوشبو سے تمہارے اِرد گرد پھول اُگیں
اِن پھولوں کی مہک کہکشاؤں تک جائے
تاکہ وہاں زندگی بحال کی جا سکے
ایریس~
THAT THERE WILL BE A PIECE OF YOU IN ME, ALWAYS.💚
-HER🎬
تم نے دیکھا ہے کہیں وقت کا ٹھہرا لمحہ؟
ہم نے دیکھا ہے مگر جانے کدھر دیکھا ہے
عمارہ الطاف~
مری تھکی ہوئی آنکھوں کے اس خرابے میں
کہو کہ تم یہ اچانک کہاں سے آ نکلے
اِدھر ہے دشتِ تمنا ؛ اُدھر حصارِ وفا
کسے خبر کہ یہ راستہ کہاں پہ جا نکلے
یہ صبح نوِ کی مُسافت ؛ یہ ڈھلتی عمر کی شام
فغاں کے اپنے ستارے ؛ جدا جدا نکلے
امجد اسلام امجد~
"گمشدہ ستارہ"
وہ ستارہ
جو کبھی اوجھل نہیں ہوتا تھا
آنکھوں سے مری
جس کی سیمیں ضوفشانی سے
فشارِ زندگی کی تیرگی کو مات تھی
جس سے چاروں کھونٹ پھیلی
کہکشاں میں رونقیں تھیں
جس کے محور میں بقا تھی
میری رات اور میرے دن کی
وہ ستارہ دفعتاً کس سمت لڑھکا
کون جانے
کس طرف اس کی جبینِ ضوفشاں
ہے ضو فگن اب
اس کروڑوں کہکشاؤں سے بھرے عالَم میں جانے
وہ کہاں ہے
ڈھونڈنا چاہے بھی تو
اس کو کہاں ڈھونڈے کوئی
انعام کبیر~
زندگی کب شروع ہوئی؟
جب سانس لیا، آنکھ کھولی؟نہیں۔۔
زندگی تب شروع ہوئی تھی جب
اس نے مجھے اپنے دل میں رکھا
اور مجھے بتایا کہ اسے مجھ سے محبت ہو گئی
کب کیوں، نا جانے کیسے
یعنی میری زندگی کا آغاز
میری عمر کے نصف سے شروع ہوتا ہے۔
ہابیل بن آدم~
سبز پتے فقط ہیں فریب نظر
زرد ہونے پہ آۓ تو سب ساعتیں زرد کر جائیں گے
بن کہے ہی کسی روز مر جائیں گے
تم سے کس نے کہا سبز پتوں کو تم زندگی مان لو
زرد شاخوں پہ امید کے سرخ دھاگوں کو یوں باندھ لو
میں تو خود میں ہی خود کو سمیٹے ہوۓ
راکھ کا ڈھیر ہوں
گھن زدہ پیڑ ہوں
سجل احمد~
درختِ جاں پہ وہی سردیوں کا موسم ہے۔
"رخصت"
فسردہ رخ لبوں پر اک نیاز آمیز خاموشی
تبسم مضمحل تھا مرمریں ہاتھوں میں لرزش تھی
وہ کیسی بے کسی تھی تیری پر تمکیں نگاہوں میں
وہ کیا دکھ تھا تری سہمی ہوئی خاموش آہوں میں
فیض احمد فیض~
"سامنا"
چھنتی ہوئی نظروں سے جذبات کی دنیائیں
بے خوابیاں افسانے مہتاب تمنائیں
کچھ الجھی ہوئی باتیں کچھ بہکے ہوئے نغمے
کچھ اشک جو آنکھوں سے بے وجہ چھلک جائیں
"تصور"
شوخیاں مضطر نگاہ دیدۂ سرشار میں
عشرتیں خوابیدہ رنگ غازۂ رخسار میں
سرخ ہونٹوں پر تبسم کی ضیائیں جس طرح
یاسمن کے پھول ڈوبے ہوں مئے گلنار میں
"I'm never lonely when I'm with you, that was kind of a perfect time in my life,... to be honest, I don't think I was ever really happy before then."
-NORMAL PEOPLE📺
"حُکم آیا نہیں"
مَیں نے موسم سے پُوچھا
کہ اب کے برس کیا مرے واسطے
کوئی پتّا، کوئی اَدھ کِھلا پُھول ہے
یا فقط کچّے رستے پہ آتے ہُوئے
مُشکی گھوڑے کے پاؤں سے
اُڑتی ہُوئی دُھول ہے
سبز موسم نے سورج مکھی کی طرح
اِک کرن کی طرف گھوم کر یہ کہا
سال کی آخری ساعتوں میں کہیں
بُوڑھے برگد کے نیچے
ملیں گے یہیں
اے مرے ہم نوا، اے مرے ہم نشیں
تیری خاطر ابھی حُکم آیا نہیں
رفیق سندیلوی~
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain