آج زندگی قبر کی مانند پہلی رات کی طرح محسوس ہو رہی ہے
وہ ہوتی تو پاس بھی نہ آنے دیتی پر دل ہی دل میں افسردہ بھی ہوتی
جانتا ہوں تم ہوتی تو گلے سے لگاتی
نا تیری وفاؤں کا مان رکھا نا اس ہاتھ کا برہم رکھا
کے جسکے لئے باغی بنا اسکا بھی تو میں وفادار نہ رہا
روح آج شرمندہ ہے تجھے سوچ کر کے سوچ کا حق بھی ہے کیا ؟
آج جب قلم اٹھا کر لکھنے لگا تمکو کہنے ،،لگے میرے جذبات ،،کس نے حق دیا تجھے
اب تو اپنا ہاتھ بھی اپنے ہاتھ میں پرایا لگتا ہے ایک۔ دھوکہ لگتا ہے
میں۔ نے اپنے وعدوں کو۔ توڑا کیوں تونے میرے ہاتھوں کو چھوڑا
سجالی تھی نا میں نے تیرے بغیر ایک دنیا پھیر لیا تھا نا منہ
جسکے دو بول میں اتنا خمر تھا کے تیری یاد سے بھی بے وفائی کی
جسکا خمس اتنا تھا کے میں تیری مغفرت کو بھی بھلا بیٹھا
وہ کونسا بے خیالی میں ایک ہاتھ تھاما میں۔ نے
مجھے تو یہ سبب بھی نہیں لکھنا کے بھولنے کی وجہ کیا تھی
کہاں وہ روز روز شب کو تیری مغفرت کے لئے یٰس کا پڑھنا کہاں یہ اچانک کی بے خیالی میں تیرا خیال
کتنا بے وفا ہو گیا تھا میں تیرے لئے مممممم ہے نا
تیرے بنا بھی ایک دنیا ہوگی سوچا نہ تھا
کاش ایک ٹائم مشین ہوتی میرے پاس واپس جا کے بدلتا میں فیصلہ
میری زندگی میرے ہی سامنے طنزیہ طور پہ مسکرا رہی ہے
میری آنکھوں میں کوئی نمی نہیں نفرت اور پیار کی ایک ہو گئی زمین
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain