" غزل " وہ بار بار مجھے آزماتا رھا میرے آنسوں سے شمع بجھاتا رھا اس نے دوست بھی مجھے کہا مگر دشمنوں کی طرح رلاتا رھا انگلی پکڑ کر اکثر اندھيرے راستون میں وہ بار بار مجھ کو گراتا رھاs ایسی بھی بھلا کیا دوستی ھے /اےدوست/ ھم روتے رھے اور وہ مسکراتا رھا-*
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain