یادوں کے جھمگٹوں سے گزرتا ہوا بھی دیکھ
دل کو پل صراط پہ چلتا ہوا بھی دیکھ
دیکھی ہیں ابھی تو نے اناؤں کی بازیاں
راہوں میں مجھے اپنی بکھرتا ہوا بھی دیکھ
ہم بارش میں بھیگتے رہے
آپ نے سو کر ساون گنوایا
زندگی ہے یا کوئی طوفان ہے
ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مر چلے
دل جو مر گیاھےاب اسے کون شاد رکھے گا
اب میں کسی کی ضرورت نہیں رھا اب مجھے کون یاد رکھے گ