السلام علیکم میرے پیارے مسلمان بھاٸیو۔ اس تحریر کو غور سے پڑھے گا! 👈 امیر المومنین عمر فاروقؓ کے عہد میں طاعون پھیلا تو موجودہ الفاظ میں قرنطینہ کے اصول پر عمل کیا گیا اور اتنی سختی سے عمل کیا گیا کہ وبا شام اور عراق سے باہر نہ نکل سکی۔ اس اثنا میں حضرت عمرؓ شام کی طرف روانہ ہو چکے تھے کہ مفتوحہ ممالک کا نظم و نسق اپنے ہاتھوں سے درست فرمائیں۔ تبوک کے قریب پہنچے تو وبا کی اطلاع ملی۔ اسی اصول کے تحت آگے جانے کے بجائے‘ واپس ہو گئے۔ پچیس ہزار مسلمان طاعون کی نذر ہوئے جن میں حضرت ابو عبیدہؓ جیسے جلیل القدر صحابہ بھی شامل تھے۔ کیا ان حضرات سے زیادہ بھی کوئی سچّا اور ایمان والا تھا؟ اج
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کوئی شخص تم میں سے موت کی آرزو نہ کرے، اگر وہ نیک ہے تو ممکن ہے نیکی میں اور زیادہ ہو اور اگر برا ہے تو ممکن ہے اس سے توبہ کر لے۔“
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب کوئی تم میں سے سویا ہوا ہوتا ہے، تو شیطان اس کے سر کی گدی پر تین گرہیں لگا دیتا ہے خوب اچھی طرح سے اور ہر گرہ پر یہ افسون پھونک دیتا ہے کہ ابھی بہت رات باقی ہے۔ پڑا سوتا رہ۔ لیکن اگر وہ شخص جاگ کر اللہ کا ذکر شروع کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر جب وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر جب نماز فجر پڑھتا ہے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اور صبح کو خوش مزاج خوش دل رہتا ہے۔ ورنہ بدمزاج سست رہ کر وہ دن گزارتا ہے۔“
In the course of life... you will meet different people and would love for different reasons. Some love will help you grow and mature. Some love you give away to help the person find themselves. Some love stays, some love goes. That's the cycle of life. But some love will always remain special.