تو میرے عشق کی رُوداد ، نہیں سمجھے گا کیوں محبت میں ہوں برباد، نہیں سمجھے گا عمر بھر قید میں رہنے کی اذیت کو کبھی جو پرندہ رہا آزاد ، نہیں سمجھے گا دوستی کیا ہےفقط دوست سمجھ سکتا ہے جس نےمطلب سےکیا یاد، نہیں سمجھے گا دل کی ویران گلی ھم نے سجائی کیسے کیوں کیا درد سے آباد ، نہیں سمجھے گا