کوئ پوچھ لے تو بتاؤں کیا،مرے دل سے کیوں وہ اتر گیا؟ مرے سامنےکوئ بات کی،مرےسامنے ہی مکر گیا... یوں نہ کار عشق تمام کر، یوں نہ صبح شوق کی شام کر... وہ جو واقعہ تھاوہ ہو گیا،وہ جو سانحہ تھا گزر گیا... کو ئ آنکھ میری طرف نہ ہو،کسی کوذرا بھی خبر نہ ہو... مجھے جب بکھرنا پڑا کبھی،کہیں دور دل میں بکھر گیا... مرےروزوشب تھے بندھے ہوۓ،مرے موسموں کے مزاج سے... کبھی ایک لمحہ بھی سال تھا، کبھی سال پل میں گزر گیا... مجھے یادپھر سے دلا گیا ،مری بھولی بسری محبتیں... یونہی دفعتا کسی موڑ پرمجھے دیکھ کروہ گزر گیا... مرے ساتھ بڑی دور تک چلا جارہا تھا وہ سیدھ میں ... وہی راستہ ذرا گھوم کر،کہیں وادیو میں اتر گیا....